پنجاب کی جیلوں میں اصلاحات کا سلسلہ جاری ہے۔ اس کے تحت تمام جیلوں میں سینئر اور جونیئر ماہرینِ نفسیات تعینات کیے جا رہے ہیں۔ جیلوں میں ذہنی صحت کے مراکز بھی قائم کیے گئے ہیں۔ ان میں قیدیوں کی ذہنی صحت کے جائزے اور تشخیص کے علاوہ کاؤنسلنگ بھی کی جاتی ہے۔ پنجاب ہوم ڈیپارٹمنٹ کے مطابق قیدیوں کے لیے ماہرین نفسیات کے ایس او پیز جاری کیے گئے ہیں۔
نئے ایس او پیز کے مطابق جیل میں داخلے کے 24 گھنٹوں کے اندر ہر قیدی کی ذہنی صحت کا جائزہ لیا جائے گا۔ ماہرین ان کے جرائم کی نوعیت، شخصیت اور سابقہ ریکارڈ کے مطابق انہیں کیٹگریز میں تقسیم کریں گے۔ جیل عملے کو قیدیوں کے ذہنی دباؤ کو ہمدردانہ اور پیشہ ورانہ انداز سے نپٹنے کی تربیت دی جائے گی۔
قیدیوں کے لیے ماہرین نفسیات کے ایس او پیز کا ایک اہم ہدف ان میں ذہنی دباؤ اور خودکشی کا رجحان کم کرنا ہے۔ منشیات کے عادی یا نفسیاتی مسائل کے شکار قیدیوں کی بحالی پر بھی توجہ دی جائے گی۔ ہر قیدی کی ماہانہ کارکردگی کا جائزہ لے کر اسے دستاویزی شکل دی جائے گی۔ ان تمام اقدامات کی تفصیلات قیدیوں کی انفرادی فائلوں میں درج کی جائیں گی۔ ماہرینِ نفسیات کو پیرول بورڈ کا رکن بھی بنایا گیا ہے۔