ملک میں تربیت یافتہ فارماسسٹس کی شدید کمی ہے۔ پاکستان میں 80 ہزار فارمیسیز ہیں، لیکن رجسٹرڈ فارماسسٹس صرف 55 ہزار ہیں۔ ہرسال اڑھائی ہزار نئے فارماسسٹس فارغ التحصیل ہوٓتے ہیں۔ تاہم ان کی زیادہ تعداد فارما انڈسٹری کا رخ کرتی ہے۔ کم لوگ فامیسیز کی طرف آتے ہیں۔ یوں پاکستان میں فارماسسٹس کی کمی صحت عامہ کے لیے بڑا چیلنج بن گئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین سید فاروق بخاری نے ایک ٹی وی پروگرام میں کیا۔
ان کے مطابق فارمیسیز میں عملے کی کمی بڑھ رہی ہے۔ اس سے غیر تربیت یافتہ افراد ادویات کی فروخت کا کام سنبھال رہے ہیں۔ یہ لوگ ڈاکٹروں کے نسخے صحیح نہیں پڑھ پاتے۔ اس سے ادویات کے غلط استعمال کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔ پاکستان میں فارماسسٹس کی کمی کے باعث اینٹی بایئوٹک ادویات کا بے جا استعمال ہو رہا ہے۔ یہ اینٹی مائیکروبیئل ریزسٹنس (اے ایم آر) میں اضافے کی ایک بڑی وجہ ہے۔ یہ مسئلہ پاکستان میں ہر سال سات لاکھ اموات کا سبب بن رہا ہے۔
فاروق بخاری کا کہنا ہے کہ فارماسسٹس کو فارمیسیز میں کام کرنے کی ترغیب دی جائے۔ انہوں نے فارمیسیز میں فارماسسٹس کی موجودگی پر سخت قوانین کا بھی مطالبہ بھی کیا۔