سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے "پاکستان میں نظامِ صحت” کے عنوان سے رپورٹ جاری کر دی ہے۔ اس میں نظام صحت کو درپیش مسائل اور پالیسی کمزوریوں کی نشان دہی کی گئی ہے۔ ایس ای سی پی نے اسے اپنے پانچ سالہ منصوبے "انشورڈ پاکستان کا سفر” کے تحت جاری کیا، جو دسمبر 2023 میں شروع کیا گیا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں صحت پر ذاتی اخراجات 47 فیصد تک ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی عوام کو علاج کے لیے بھاری مالی بوجھ برداشت کرنا پڑتا ہے۔ یہ شرح خطے کے کئی ممالک سے زیادہ ہے۔ سری لنکا میں یہ شرح 40 فیصد، ملائیشیا میں 38 فیصد، جبکہ چین اور انڈونیشیا میں 33 فیصد ہے۔
چیئرمین ایس ای سی پی عاکف سعید کے مطابق نظامِ صحت کی بہتری کے لیے نجی و سرکاری شعبے کو مل کر کام کرنا ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پرائمری ہیلتھ کیئر کو یونیورسل ہیلتھ کوریج سے جوڑنا ضروری ہے۔ کمشنر انشورنس مجتبیٰ اے لودھی نے کہا کہ پائیدار اصلاحات کے لیے قومی سطح پر مربوط حکمتِ عملی اور تمام اداروں کی شمولیت ناگزیر ہے۔