امریکی ماہرین نے انسانی آنتوں میں چھپا ایک نیا اعصابی نظام دریافت کیا ہے۔ یہ نظام خوراک کی خواہش کو قابو میں رکھنے کے لیے دماغ کو سگنل بھیجتا ہے۔ تحقیق ڈیوک یونیورسٹی سکول آف میڈیسن میں کی گئی، جسے جولائی 2025 میں سائنسی جریدے "نیچر” میں شائع کیا گیا۔
تحقیق کے مطابق آنتوں کی سطح پر موجود نیوروپوڈز نامی خلیے اس عمل میں مرکزی کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ خلیے جراثیم سے خارج ہونے والے ایک پروٹین "فلیجیلن” کو شناخت کرتے ہیں۔ کھانے کے بعد فلیجیلن آنت میں سرگرم ہو جاتا ہے۔ نیوروپوڈز اسے TLR5 ریسیپٹر کے ذریعے پہچانتے ہیں۔ اس کے بعد نیوروپوڈز دماغ کو سگنل بھیجتے ہیں کہ خوراک کی مقدار کافی ہو چکی ہے۔
ماہرین نے یہ سسٹم چوہوں پر آزمایا۔ جن چوہوں کو فلیجیلن دیا گیا، اُنہوں نے کم خوراک لی۔ جن چوہوں میں TLR5 ریسیپٹر موجود نہیں تھا، اُن کے رویے میں کوئی فرق نہ آیا۔
تحقیقاتی ٹیم نے اس اعصابی نظام کو "نیوروبائیوٹک حس” سے تعبیر کیا ہے۔ یہ مدافعتی ردعمل کے بجائے اعصابی عمل کے تحت کام کرتا ہے۔ ماہرین کے مطابق آنتوں میں چھپا یہ نظام نہ صرف بھوک بلکہ ذہنی کیفیت پر بھی اثر ڈال سکتا ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ یہ دریافت موٹاپے اور ذہنی بیماریوں جیسے مسائل کے حل میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔