معروف دوا ساز کمپنی روشے کے مطابق اس کی نئی دوا گائریڈیسٹرینٹ ای آر-پازیٹو بریسٹ کینسر کے مریضوں میں روایتی ہارمون علاج سے بہتر ثابت ہوئی ہے۔ اس سے بریسٹ کینسر کی واپسی کا خطرہ 30 فیصد کم ہوتا ہے۔ تین سال پر محیط تحقیق مطابق 92.4 فیصد مریض دوا کے استعمال کے بعد زندہ اور بیماری سے محفوظ رہے۔ روایتی علاج لینے والوں میں یہ شرح 89.6 فیصد رہی۔
کمپنی کے چیف میڈیکل آفیسر لیوی گیراوے نے کہا کہ یہ پیش رفت ابتدائی مرحلے کے مریضوں کے لیے بہت اہم ہے۔ موجودہ صورت حال میں علاج کے باوجود تقریباً ایک تہائی مریض دوبارہ بیماری کا شکار ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ گائریڈیسٹرینٹ محفوظ دوا ہے۔ مریضوں نے ضمنی اثرات کی وجہ سے علاج چھوڑنے کی شکایت بہت کم کی۔
تحقیق سے واضح ہوا کہ دوا نے بریسٹ کینسر کی واپسی کے امکانات کم کیے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ پیش رفت ای آر-پازیٹو بریسٹ کینسر کے علاج میں اہم قدم ہے۔ مستقبل میں یہ دوا مریضوں کی زندگی بہتر بنانے میں مدد دے سکتی ہے۔