ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے چاولوں میں آرسینک کی مقدار بڑھ رہی ہے۔ اس کا ایک حد سے بڑھنا کینسر سمیت دیگر بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔
سٹینفورڈ یونیورسٹی کی 2019 کی تحقیق میں کہا گیا کہ ٹمپریچر میں اضافے سے چاولوں میں آرسینک کی مقدار دوگنا ہو سکتی ہے۔ اس سے چاولوں کی پیداوار میں 40 فیصد کمی آ سکتی ہے۔ جرمن اور کیلیفورنیا کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ٹمپریچر میں 5 ڈگری سینٹی گریڈ کے اضافے سے آرسینک کی مقدار دو گنا ہو سکتی ہے۔ ایک اور تحقیق کے مطابق عالمی سطح پر 15 سے 17 فیصد زرعی زمین آرسینک سے آلودہ ہو چکی ہے۔ یہ چاولوں کی پیداوار اور صحت کے لیے خطرہ ہے۔
چاولوں میں آرسینک کی مقدار کم کرنے کے لیے کئی طریقے تجویز کیے جا رہے ہیں۔ برطانیہ کی فوڈ سٹینڈرڈ ایجنسی کے مطابق انہیں پکانے سے پہلے دھونا اور زیادہ پانی میں اُبالنا مفید ہے۔ باسمتی چاول میں کم آرسینک پایا جاتا ہے، جسے زیادہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ان کا استعمال غذائی ضروریات کے لیے اہم ہے، تاہم خطرات سے بچنے کے لیے نئے طریقے اپنانا بھی ضروری ہے۔