لاہور کے علاقے چوہنگ میں سیلاب متاثرین کی مدد کے دوران ایک رضاکار کو پاگل کتے نے کاٹ لیا۔ واقعہ 28 اگست کی رات کو پیش آیا جب الخدمت فاؤنڈیشن کے رضاکار حامد بن اسماعیل کھانا تقسیم کر کے واپس جا رہے تھے۔ اہلِ خانہ کے مطابق کتے نے ان کے ہاتھ، پاؤں اور گردن پر کاٹنے کے نشانات چھوڑے۔
کیمپ میں موجود ڈاکٹر نے انہیں فوری طور پر اینٹی ریبیز ویکسین لگانے کا مشورہ دیا۔ حامد کو ہسپتال لے جایا گیا جہاں انہیں چار خوراکیں دی گئیں۔ تاہم انہیں ریبیز سے بچاؤ کے لیے ضروری ایمونو گلوبولین انجیکشن نہیں لگایا گیا۔ چند دن بعد طبیعت بگڑنے پر انہیں میو ہسپتال لاہور منتقل کیا گیا۔ ڈاکٹروں کے مطابق حامد میں پاگل کتے کے کاٹے جیسی علامات ظاہر ہوئیں۔ علاج کے پانچ دن بعد ان کی حالت بہتر ہونا شروع ہو گئی۔
میو ہسپتال میں ان کے تین مختلف ٹیسٹ کیے گئے جو منفی آئے۔ ماہرین نے اسے غیر معمولی واقعہ قرار دیا، اور کہا کہ ریبیز ظاہر ہونے کے بعد بچاؤ شاذ و نادر ممکن ہوتا ہے۔ ان کے ایک معالج کے بقول یہ ممکن ہے کہ انجیکشن نہ لگنے سے علامات ظاہر ہوئی ہوں۔ ماہرین کے مطابق پاگل کتے کے کاٹنے کی صورت میں فوری ویکسین اور انجیکشن لگوانا ناگزیر ہے تاکہ ریبیز سے بچاؤ ممکن ہو۔