بلوچستان کے تین نوجوان بھائی دنیا میں اپنی نوعیت کی ایک منفرد اور نایاب بیماری میں مبتلا ہیں۔ انہیں تقریباً نو سال قبل میڈیا میں سولر کڈز کے نام سے شہرت حاصل ہوئی۔ سورج کی روشنی ان بچوں کے جسم اور دماغ کو فعال رکھتی ہے۔ تاہم غروب آفتاب کے بعد ان کا جسم حرکت سے عاجز ہو جاتا ہے۔
محمد ہاشم کے نو بچوں میں سے پانچ اسی بیماری میں مبتلا تھے۔ ان میں سے دو بچے فوت ہو گئے جبکہ تین زندہ ہیں۔ شعیب احمد کی عمر 19 سال، اور رشید احمد کی 17 سال ہے۔ سب سے چھوٹے محمد الیاس ابھی کم عمر ہیں۔ بیماری کی وجہ سے یہ بھائی مدرسے یا سکول میں تعلیم حاصل نہیں کر سکے۔
مرض کی تشخیص پاکستان اور بیرون ملک کے مختلف اداروں میں کی گئی۔ سیمپلز برطانیہ کی یونیورسٹی آف میری لینڈ اور دیگر معتبر اداروں کو بھیجے گئے۔ اسلام آباد میں مزید ٹیسٹ اور تجزیے کے بعد معلوم ہوا کہ ان میں ڈوپامین کی کمی ہے۔ یہ غیر معمولی خرابی آئی وی ڈی جین کی وجہ سے ہوتی ہے۔
علاج کے طور پر سولر کڈز کو ڈوپامین کی گولی دی جاتی ہے۔ اس کے بعد وہ رات کو کھا پی سکتے ہیں، واش روم جا سکتے ہیں اور معمول کی دیگر سرگرمیاں انجام دے سکتے ہیں۔ والدین مالی مشکلات اور محدود وسائل کی وجہ سے مستقل علاج نہیں کرا سکتے۔ انہوں نے حکومت سے معاونت کی درخواست کی ہے۔