پنجاب کی جیلوں میں قیدیوں کی ذہنی صحت کے لیے ایک جامع منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔ چیف سائیکالوجسٹ کو ہدایت کی ہے کہ وہ ہر ماہ پانچ جیلوں کا دورہ کریں۔ کم از کم دو ریجنز میں خود جاکر جیلوں کا معائنہ کریں۔ وہ ہر ماہ سیکرٹری داخلہ کو دوروں کی تحریری رپورٹ پیش کیا کریں گے۔
جیل میں تعینات سائیکالوجسٹ کی کارکردگی کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ قیدیوں کی ذہنی صحت، رویے اور کردار میں بہتری کے لیے اقدامات کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔
پنجاب کی جیلوں میں سینئر سائیکالوجسٹ کی 44 اور جونیر سائیکالوجسٹ کی 43 آسامیاں ہیں۔ جیل مینوئل کے مطابق جیل میں آمد کے 24 گھنٹوں میں قیدی کی ماہر نفسیات سے ملاقات ضروری ہے۔ سائیکالوجسٹ کے لیے لازمی ہوگا کہ پرتشدد رویے کے حامل قیدیوں کے ساتھ کاؤنسلنگ سیشنز کرے۔ ذہنی تناؤ کے شکار قیدیوں سے بہتر رویے کے لیے جیل عملے کی تربیت بھی سائیکالوجسٹ کی ذمہ داری ہو گی۔