گزشتہ برس ملک میں ادویات کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے کا سال ثابت ہوا۔ ماہرین کے مطابق 80 ہزار سے زائد ادویات کی قیمتیں 200 فیصد بڑھ چکی ہیں۔ میڈیکل ڈیوائسز پر 70 فیصد تک ٹیکس لگا دیا گیا ہے۔ انسولین، ٹی بی، کینسر اور دل کے امراض کی دواوں کی قیمتیں بہت زیادہ بڑھ گئیں۔
فارما ایڈووکیٹ محمد نور مہر نے کہا کہ 2024 ادویات کی قیمتوں کے حوالے سے بدترین رہا۔ 960 ارب روپے کی فارما مارکیٹ کا اضافی بوجھ عوام پر منتقل کر دیا گیا۔ اینٹی بائیوٹکس، پین کلرز اور شوگر کی ادویات 100 سے 200 فیصد مہنگی ہوئیں۔ ہر ہفتے یا مہینے قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
میڈیکل سٹور مالکان کے مطابق دو ہزار روپے والا کورس اب 6 سے 7 ہزار کا ہو گیا ہے۔ بخار، اینٹی بائیوٹکس اور شوگر کی ادویات عوام کی پہنچ سے باہر ہو گئی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کمپنیوں کو قیمتوں کا اختیار دینا غلط ثابت ہوا۔ ادویات کی قیمتیں کئی گنا بڑھ گئیں۔ سفید پوش طبقے کے لیے علاج معالجہ مشکل ہو گیا ہے۔