قدرتی آفات مثلاً زلزلہ، طوفان اور سیلاب وغیرہ کے علاو ہ جنگ، دہشت گردی اور عصمت دری کے واقعات صدمے کا سبب بن سکتے ہیں۔ بعض افراد کو تھوڑے عرصے کے لیے حالات کا مقابلہ کرنے اور ان کے مطابق خود کو ڈھالنے میں دقت ہوتی ہے۔ چھ ماہ یا اس سے زائد وقت میں بھی فرد نارمل نہ ہو اور اس کے روزمرہ معمولات متاثر ہونے لگیں تو اس کیفیت کو پوسٹ ٹرامیٹک سٹریس ڈس آرڈر یا پی ٹی ایس ڈی کہتے ہیں۔
علامات کیا ہیں
صدمے کے بعد ذہنی دباؤ کی کیفیت میں مریض کو وہ منظر پھر سے یاد آتا ہے۔ اسے برے خواب آتے ہیں، شدید بے چینی ہوتی ہے اور اس واقعے سے متعلق منفی خیالات ذہن میں گردش کرتے رہتے ہیں۔ اس کی علامات کو چار حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے:
٭ خواب، خیالات اور یادوں کی صورت میں حادثے سے بار بار گزرنا
٭ صدمے کا باعث بننے والی جگہ یا ماحول میں جانے سے کترانا
٭ اپنوں سے دور ہو جانا، خود اور دوسروں سے متعلق منفی سوچ رکھنا
٭ ضرورت سے زیادہ چوکنا ہو جانا، ہلکی سی آواز پر فوراً ڈر جانا اور چڑچڑا ہو جانا
یہ مسئلہ کسی کو بھی ہو سکتا ہے تاہم خواتین میں اس کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ زیادہ تر صورتوں میں اس کا سبب ہراساں ہونا، والدین کی وفات، فیملی کے مسائل یا عصمت دری ہوتا ہے۔
مریض کیا کریں
٭ اپنی کیفیت سے متعلق معلومات حاصل کریں تاکہ معاملے کو صحیح طور پر سمجھا جا سکے۔
٭ کسی ایسے شخص سے بات کریں جس پر آپ بھروسا کرتے ہوں۔
٭ بے بسی کے خیال کو دل سے نکالیں۔ خود کو اپنی طاقتوں اور مسائل سے نپٹنے کی صلاحیتوں سے متعلق یاددہانی کرواتے رہیں۔
٭ مراقبہ، گہرے سانس لینے کی ورزشیں، یوگا اور مساج وغیرہ کریں۔
٭ اپنا دھیان بٹانے کے لیے معمول کی سرگرمیوں کو دوبارہ شروع کرنے کی کوشش کریں۔
٭ تکلیف کم کرنے کے لیے الکوحل اور دیگر منشیات استعمال نہ کریں اور نہ ازخود کوئی دوا لیں۔ صرف ڈاکٹر کی تجویز کردہ دوائیں ہی استعمال کریں۔
٭ نیند کی کمی بے چینی اور غصے کا سبب بن سکتی ہے لہٰذا نیند پوری کریں۔ اچھی نیند کے لیے کمرے اور بستر کو پر سکون بنائیں۔
٭ اہل خانہ متاثرہ فرد کا دکھ سنیں اور اسے سہارا دیں۔ یہ اس کی صحت یابی کے عمل میں بہت اہمیت رکھتا ہے۔
ہمارے ہاں عموماً نفسیاتی بیماریوں کو بیماری ہی تسلیم نہیں کیا جاتا۔ مریض ہسپتال کا رخ کرتے بھی ہیں تو اس وقت جب معاملہ خاصا بگڑ چکا ہوتا ہے۔ پی ٹی ایس ڈی کے تناظر میں بات کی جائے تو علاج میں جتنی تاخیر ہوگی اتنی ہی پیچیدگیاں ہوں گی۔ اس کے علاوہ علاج کا دورانیہ بڑھتا جائے گا لہٰذا علاج میں تاخیر نہ کریں۔