طبی جریدے لینسٹ میں شائع ایک رپورٹ میں پلاسٹک آلودگی کو صحت کے لیے سنگین اور بڑھتا ہوا خطرہ قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کے مضر اثرات فضائی آلودگی اور سیسے سے کم نہیں۔ پلاسٹک سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے سب سے زیادہ بچے متاثر ہو رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 1950 میں دنیا بھر میں دو ملین ٹن پلاسٹک تیار ہوتا تھا۔ 2022 میں یہ 475 ملین ٹن تک پہنچ چکا ہے۔ تشویشناک امر یہ ہے کہ دنیا کا صرف 10 فیصد پلاسٹک ہی ری سائیکل ہو رہا ہے۔ باقی پلاسٹک ماحول یا انسانی جسموں میں پایا جا رہا ہے۔
ماہرین نے مائیکرو پلاسٹکس پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یہ باریک ذرات پانی، خوراک، فضا اور انسانی جسم میں پائے جاتے ہیں۔ ان کے مکمل اثرات ابھی تک معلوم نہیں، تاہم ان کے موجودگی کو صحت کے لیے خطرہ تصور کیا جا رہا ہے۔ رپورٹ میں عالمی رہنماؤں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ پلاسٹک آلودگی کے حوالے سے مؤثر عالمی معاہدے پر متفق ہوں۔