وفاقی حکومت نے کئی بڑے سرکاری ہسپتالوں کو آؤٹ سورس کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد اخراجات کی بچت اور آمدن میں اضافہ ہے۔ ان ہسپتالوں میں پمز، پولی کلینک، سی ڈی اے ہسپتال، شیخ زید ہسپتال، جناح ہسپتال کراچی اور مختلف ڈسپنسریاں شامل ہیں۔
زیر نظر منصوبہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ یا قابل توسیع معاہدوں کے تحت ہسپتالوں کو چلانے پر مبنی ہے۔ ان ہسپتالوں کو نیم تجارتی طبی سیاحت کے مراکز میں تبدیل کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ اس سے حاصل شدہ فنڈز کو صحت کے دیگر منصوبوں میں استعمال کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں سی ڈی اے ہسپتال کی آؤٹ سورسنگ کا آغاز ہو چکا ہے۔
حکام کے مطابق وفاقی ہسپتالوں کو سالانہ 10 ارب روپے مختلف مدات میں دیے جاتے ہیں۔ اس رقم کا بڑا حصہ کم آمدنی والے مریضوں پر خرچ کیا جا سکتا ہے۔ پمز کو تزئین و مرمت وغیرہ کی مد میں سالانہ 3 ارب روپے درکار ہوتے ہیں۔ انہیں طبی سیاحت کے فروغ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ان کے بقول اسلام آباد کے بڑے سرکاری ہسپتالوں کو آؤٹ سورس کرنے سے پانچ سالوں میں 80 سے 100 ارب روپے کمائے جا سکتے ہیں۔ اس کے لیے بہتر منصوبہ بندی اور معیار کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔