انٹرنیشنل ڈایابیٹیز فیڈریشن کے مطابق پاکستان میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ اس وجہ سے ذیابیطس کی مینجمنٹ پر سالانہ اخراجات 760 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں۔ یہ اخراجات گزشتہ چار سالوں میں 2.6 ارب ڈالر سے بڑھ کر 2.7 ارب ڈالر ہو گئے ہیں، یعنی پاکستان کا سالانہ خرچ 0.1 ارب ڈالر بڑھ گیا ہے۔
پاکستان میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد 34.5 ملین ہو گئی ہے۔ یوں یہ دنیا کا چوتھا سب سے زیادہ ذیابیطس کے مریضوں والا ملک بن گیا ہے۔ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو 2050 تک یہ تعداد 70.2 ملین تک پہنچنے کا امکان ہے۔
ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے، جبکہ دوسری طرف اس کے علاج پر فی شخص سالانہ اخراجات صرف 79 ڈالر ہیں جو دنیا بھر میں سب سے کم ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے تقریباً 27 فیصد مریض ابھی تک اپنے مرض سے بے خبر ہیں۔ مرض سے لاعلمی کی وجہ سے سنگین پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ذیابیطس ہر سال تقریباً 230,000 اموات کا سبب بنتی ہے۔ حکومت نے ذیابیطس کی جلد تشخیص اور اس کے علاج کے لیے 6.8 ارب روپے کا پروگرام شروع کیا ہے۔