انٹرنیشنل ڈایابیٹیز فیڈریشن کے مطابق ذیابیطس کے مریضوں کی شرح میں پاکستان دنیا بھر میں پہلے نمبر پر آ گیا ہے۔ پاکستان میں 20 سے 79 سال کے بالغ افراد میں ذیابیطس کی شرح 31.4 فیصد ہو چکی ہے۔ یہ شرح دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔ رپورٹ بینکاک میں منعقدہ ورلڈ ڈایا بیٹیز کانگریس 2025 میں پیش کی گئی۔
پاکستان میں ہر سال 2 لاکھ 30 ہزار اموات ذیابیطس سے وابستہ پیچیدگیوں کے باعث ہو رہی ہیں۔ ملک میں 90 لاکھ سے زائد افراد کو اپنی بیماری کا علم نہیں۔ پاکستان میں فی مریض سالانہ صرف 79 ڈالر خرچ کیے جا رہے ہیں۔ یہ خرچ دنیا میں دوسرے نمبر پر کم ترین ہے۔
ذیابیطس کے مریضوں کی بڑی تعداد بزرگوں پر مشتمل ہے۔ 2024 میں 65 سال سے زائد عمر کے مریضوں کی تعداد 42 لاکھ تھی۔ ماہرین کے مطابق 2050 میں یہ تعداد 96 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق بیماری کے بارے میں اگاہی، ابتدائی تشخیص اور سستی ادویات کو ترجیح دینی چاہیے۔ اس سلسلے میں صرف ہسپتالوں پر انحصار کافی نہیں بلکہ کمیونٹی سطح پر اقدامات ضروری ہیں۔