پاکستان کے ہسپتالوں میں مریضوں کی زندگیاں بچانے کے لیے ہر سال خون کے 50 لاکھ عطیات درکار ہیں۔ ماہرین کے مطابق 2030 تک یہ ضرورت بڑھ کر 56 لاکھ ہو جائے گی۔ دوسری طرف، ملک بھر میں سالانہ صرف 23 لاکھ عطیات دستیاب ہیں۔ یہ تعداد ضرورت سے بہت کم ہے۔ ڈبلیو ایچ او اور وزارتِ صحت نے عوام سے رضاکارانہ عطیہ خون کی اپیل کی ہے۔
عالمی یوم عطیۂ خون کے موقع پر یہ اپیل پمز اسلام آباد میں منعقدہ عطیہ خون کےکیمپ اور مہم کے دوران سامنے آئی۔ مہم میں تقریباً 150 رضاکاروں نے خون دیا۔ ان میں ڈبلیو ایچ او کے پاکستان میں نمائندے ڈاکٹر ڈاپینگ لو بھی شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہر مریض کو محفوظ خون تک رسائی ہونی چاہیے۔ ان کے مطابق خون کا ایک عطیہ تین زندگیاں بچانے میں مددگار ہو سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق رضاکارانہ عطیہ خون سب سے محفوظ اور مؤثر ذریعہ ہے۔ اس سے بیماریوں کے پھیلاؤ کا خطرہ کم ہوتا ہے وزارتِ صحت کے پارلیمانی سیکریٹری ڈاکٹر نیلسن عظیم نے کہا کہ بغیر کسی لالچ کے خون دینے والے اصل ہیرو ہیں۔ ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈاکٹر شبانہ سلیم نے بتایا کہ علاقائی بلڈ سینٹرز کو فعال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے اس ضمن میں ڈبلیو ایچ او کے تکنیکی تعاون کو سراہا۔