خود علاجی اور ادویات کا غیر ذمہ دارانہ استعمال صحت ہی نہیں، ملکی معیشت کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔ پاکستان کو اس کی وجہ سے سالانہ 35 سے 50 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ یہ بات ڈریپ کے سی ای او ڈاکٹر عبید اللہ نے کراچی میں منعقدہ ایک کانفرنس میں بتائی۔ ان کے مطابق غلط نسخے، بے جا اینٹی بائیوٹکس اور غیر اخلاقی مارکیٹنگ اس رجحان میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔
محکمہ صحت کے مطابق ادویات کا غیر ذمہ دارانہ استعمال روکنے کے لیے جامع پالیسی تیار کی جا رہی ہے۔ دواؤں کی فروخت پر سخت نگرانی اور فارماسسٹس کے لیے رہنما اصول اس پالیسی کے اہم اقدامات ہیں۔
ماہرین کے مطابق عوام میں آگاہی، کڑی نگرانی، اور سخت اقدامات اس نقصان کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔