گزشتہ برس پاکستان کو غذائیت اور فوڈ سیکیورٹی کے سنگین چیلنجز کا سامنا رہا۔ ماہرین کے مطابق اس سلسلے میں کچھ پیشرفت ہوئی ہے، تاہم اب بھی یہ ایک بڑا مسئلہ ہے۔
ماہرین غذائیات کے مطابق پاکستان میں تقریباً 22 فیصد افراد کو بہتر خوراک کے حصول میں شدید مسائل کا سامنا ہے۔ وطن عزیز کو اس ضمن میں پائیدار ترقیاتی کے عالمی اہداف کو پورا کرنے میں بھی دشواریاں ہیں۔ ملک میں صرف 38 فیصد بچوں کو پہلے چھ ماہ تک صرف ماں کا دودھ پلایا جاتا ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے بچوں میں سے 40 فیصد سے زائد کی نشوونما متاثر ہے۔ 28.9 فیصد بچوں کا وزن کم ہے۔ اس کے علاوہ، نصف سے زائد بچے انیمیا اور ضروری غذائی اجزاء کی کمی کے شکار ہیں۔ ان میں سے 28.6 فیصد آئرن، 18.6 فیصد زنک، 51.5 فیصد وٹامن اے اور 62.7 فیصد میں وٹامن ڈی کی کمی ہے۔
پاکستان کو غذائیت اور فوڈ سیکیورٹی کے درپیش مسائل کی مختلف وجوہات ہیں۔ ماہرین کے مطابق ان میں معیاری خوراک کی زیادہ قیمتیں، موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات اور معاشی مواقع کی کمی نمایاں ہیں۔