ایک تازہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کی 41 فیصد خواتین خون کی کمی کی شکار ہیں۔ 15 سال سے 49 سال کی خواتین میں ہر سال انیمیا (خون کی کمی) کے 9 لاکھ 18 ہزار 154 نئے کیسز سامنے آتے ہیں۔ خواتین میں انیمیا کے تناظر میں پاکستان جنوبی ایشیائی ممالک میں چوتھے نمر پر ہے۔
ان میں سے 14.4 فیصد کا وزن کم جبکہ 24 فیصد کا زیادہ ہے۔ انیمیا کا ایک سبب ماؤں میں غذائیت کی شدید کمی بھی ہے۔ ایک لاکھ بچوں کی پیدائش پر تقریباً 186 خواتین کی موت کا ایک سبب یہ بھی ہے۔ چھاتی اور بیضہ دانی کے سرطان کے سبب ہرسال 2000 جبکہ ذیابیطس کی وجہ سے 1100 خواتین فوت ہو جاتی ہیں۔ مزید برآں پاکستان میں ہر سال 14 لاکھ بچے کم وزن کے پیدا ہوتے ہیں۔
یہ اعداد و شمار ’کاسٹ آف ان ایکشن ٹول‘ کے عنوان سے نیوٹریشن انٹرنیشنل کی تیار کردہ رپورٹ میں پیش کیے گئے۔ رپورٹ نیشنل پالیسی ڈائیلاگ آن اکنامک کیس فار میٹرنل نیوٹریشن میں پیش کی گئی۔ اس کا اہتمام وفاقی وزارت صحت نے بھوربن میں کیا تھا۔ اس میں وفاقی حکومت نے سٹیک ہولڈرز کے ساتھ بھوربن ڈیکلریشن پر بھی دستخط کیے۔ اس میں پاکستان میٹرنل نیوٹریشن سٹریٹیجی 27-2022 پر عمل درآمد تیز کرنے کا عہد کیا گیا۔
اگر پاکستان کی 41 فیصد خواتین خون کی کمی کی شکار ہیں تو یہ بہت تشویشناک ہے۔ اس حوالے سے مؤثر منصوبہ بندی اور اس پر عمل کی ضرورت ہے۔