Vinkmag ad

اوسٹیو مائیلائٹس: ہڈی کا انفیکشن

اوسٹیو مائیلائٹس: ہڈی کا انفیکشن- شفا نیوز

اوسٹیو مائیلائٹس (Osteomyelitis) ہڈی کا انفیکشن ہے جو اس کے ایک یا زائد حصوں کو متاثر کر سکتا ہے۔ یہ انفیکشن خون کے ذریعے یا قریبی متاثرہ ٹشو سے ہڈی تک پہنچ سکتا ہے۔ اگر چوٹ کی وجہ سے ہڈی ٹوٹ جائے یا اس کی سطح کھل جائے، تو جراثیم وہاں سے بھی اندر داخل ہو سکتے ہیں۔

یہ مرض ان افراد میں زیادہ پایا جاتا ہے جو تمباکو نوشی کرتے ہوں، یا جنہیں ذیابیطس یا گردے فیل ہونے جیسے طویل مدتی امراض لاحق ہوں۔ ذیابیطس کے مریضوں کے پاؤں پر اگر زخم ہوں تو پاؤں کی ہڈیوں میں اوسٹیو مائیلائٹس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ زیادہ تر صورتوں میں متاثرہ ہڈی کو سرجری کے ذریعے نکالنا پڑتا ہے۔ اس کے بعد عام طور پر رگ کے ذریعے (intravenous) طاقتور اینٹی بایوٹکس دیے جاتے ہیں۔

علامات

اوسٹیو مائیلائٹس کی علامات یہ ہیں: 

٭ انفیکشن والی جگہ پر سوجن، حرارت اور چھونے پر تکلیف ہونا

٭ انفیکشن کے قریب درد

٭ تھکن

٭ بخار

بعض اوقات اوسٹیو مائیلائٹس کی کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتی، اور جب علامات ظاہر ہوں تو وہ دیگر بیماریوں جیسی ہو سکتی ہیں۔ اس کا امکان نوزائیدہ بچوں، عمر رسیدہ افراد اور کمزور مدافعتی نظام والے افراد میں زیادہ ہوتا ہے۔ 

ڈاکٹر سے کب رجوع کریں

اگر آپ کو بخار ہو اور ہڈی کا درد وقت کے ساتھ بڑھ رہا ہو تو فوری طور پر جنرل فزیشن سے رجوع کریں۔ آپ کو ماہر امراض ہڈی و جوڑ (آرتھوپیڈک سرجن) کے پاس بھی ریفر کیا جا سکتا ہے۔ اگر کسی بیماری، حال ہی میں ہونے والی سرجری یا چوٹ کے باعث انفیکشن کا خطرہ ہو اور علامات ظاہر ہوں، تو بلا تاخیر ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔

وجوہات

اوسٹیو مائیلائٹس کی زیادہ تر وجہ سٹیفائیلوکوکس بیکٹیریا ہوتے ہیں۔ یہ جراثیم جلد پر یا ناک میں پائے جاتے ہیں۔ جراثیم ان راستوں سے ہڈی میں داخل ہو سکتے ہیں:

خون 

جسم کے دوسرے حصوں میں موجود جراثیم خون کے ذریعے ہڈی کے کمزور حصے تک پہنچ سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، پھیپھڑوں کا نمونیا یا مثانے کا انفیکشن خون کے راستے ہڈی تک جا سکتا ہے۔

چوٹ 

جراثیم گہری چوٹوں کے ذریعے جسم کے اندر داخل ہو سکتے ہیں۔ اگر ایسی چوٹ پر انفیکشن ہو جائے تو جراثیم قریبی ہڈی تک پھیل سکتے ہیں۔ ایسی ٹوٹی ہوئی ہڈی سے بھی جراثیم جسم میں جا سکتے ہیں جو جلد سے باہر نکل آئے۔ 

سرجری 

جوڑ بدلنے یا ہڈی کو فکس کرنے والی سرجری کے دوران جراثیم جسم میں داخل ہو کر ہڈی تک پہنچ سکتے ہیں۔

خطرے کے عوامل

صحت مند ہڈیاں انفیکشن سے بچاتی ہیں، لیکن عمر بڑھنے کے ساتھ ان کی دفاعی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔ زخم، سرجری اور کچھ دیگر عوامل اوسٹیو مائیلائٹس کا خطرہ بڑھا سکتے ہیں۔ مثلاً:

٭ قوت مدافعت کمزور کرنے والی بیماریاں، مثلاً ایسی ذیابیطس جس میں شوگر لیول کنٹرول میں نہ ہو

٭ پیریفرل آرٹری ڈیزیز، جس میں تنگ شریانوں کے باعث بازوؤں یا ٹانگوں تک خون کی فراہمی کم ہو جاتی ہے

٭ سِکل سیل ڈیزیز، جو خون کے خلیوں کی شکل بدل کر خون کے بہاؤ کو سست کر دیتی ہے

٭ ڈائیلیسز اور وہ علاج جن میں جسم میں میڈیکل ٹیوبز داخل کی جاتی ہیں۔ ان کے ساتھ جراثیم بھی جسم میں داخل ہو سکتے ہیں

٭ دباؤ سے بننے والے زخم، جو ان افراد میں بنتے ہیں جو حرکت نہیں کر سکتے یا جن میں جسم پر دباؤ محسوس کرنے کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے۔ اگر ایسے زخم دیر تک موجود رہیں، تو ان کے نیچے موجود ہڈی متاثر ہو سکتی ہے۔

٭ انجیکشن کے ذریعے نشہ آور ادویات کا استعمال، خصوصاً جب سوئیاں جراثیم سے پاک نہ ہوں یا جلد صاف نہ کی گئی ہو

پیچیدگیاں

اوسٹیو مائیلائٹس: ہڈی کا انفیکشن- شفا نیوز

اوسٹیو مائیلائٹس کی پیچیدگیاں یہ ہیں: 

ہڈی کا مردہ ہو جانا: اسے اوسٹیونیکروسِس بھی کہا جاتا ہے۔ ہڈی میں انفیکشن خون کے بہاؤ کو روک سکتا ہے، جس سے ہڈی مردہ ہو سکتی ہے۔ اگر ہڈی کا کچھ حصہ مر جائے تو مردہ ٹشو کو ہٹانے کے لیے سرجری کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ اینٹی بائیوٹکس اپنا کام مؤثر طور پر کر سکیں۔

سیپٹک آرتھرائٹس: ہڈی کے اندر انفیکشن قریبی جوڑ تک پھیل سکتا ہے

نشوونما میں رکاوٹ: اوسٹیو مائیلائٹس بچوں میں ہڈیوں کی نشوونما کو متاثر کر سکتا ہے۔ ایسا خاص طور پر اس صورت میں ہوتا ہے جب انفیکشن لمبی ہڈیوں (بازو یا ٹانگ) کے دونوں سروں پر موجود نرم حصے (گروتھ پلیٹس) میں ہو

طویل مدتی اوسٹیو مائیلائٹس: اگر اوسٹیو مائیلائٹس علاج سے ٹھیک نہ ہو تو یہ دائمی شکل اختیار کر سکتا ہے

احتیاطی تدابیر

اگر انفیکشن کا خطرہ ہو تو اپنے معالج سے اس سے بچنے کے طریقوں پربات کریں۔ انفیکشن کا خطرہ کم کرنے سے اوسٹیو مائیلائٹس کا خطرہ بھی کم ہو جائے گا۔

اپنے آپ کو زخم، خراش، جانوروں کے کھرونچوں اور کاٹنے سے بچانے کی کوشش کریں۔ ان کے ذیعے جراثیم کو جسم میں داخل ہونے کا راستہ ملتا ہے۔ اگر آپ یا آپ کے بچے کو چوٹ لگ جائے تو فوراً اس جگہ کو صاف کریں اور اس پر صاف پٹی باندھیں۔ زخم پر مسلسل نظر رکھیں، کہ کہیں انفیکشن کی علامات تو ظاہر نہیں ہو رہیں۔

تشخیص

آپ کا معالج متاثرہ ہڈی کے آس پاس نرمی، سوجن یا حرارت جانچنے کے لیے اس جگہ کو چھوئے گا۔ اگر پاؤں پر زخم ہو تو معالج ایک پروب کی مدد سے جانچ سکتا ہے کہ زخم ہڈی کے کتنے قریب ہے۔

اوسٹیو مائیلائٹس کی تشخیص اور اس کا سبب بننے والے جراثیم کا پتہ لگانے کے لیے کچھ ٹیسٹ کیے جا سکتے ہیں۔ ان میں بلڈ ٹیسٹ، امیجنگ ٹیسٹ، اور ہڈی کی بائیوپسی شامل ہیں۔

بلڈ ٹیسٹ 

بلڈ ٹیسٹ سے خون میں سفید خلیوں اور دیگر مارکرز کا اندازہ ہوتا ہے۔ اس سے یہ معلوم ہوجاتا ہے کہ جسم کو کسی انفیکشن کا سامنا ہے۔ مارکرز وہ اجزاء یا عوامل ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ جسم کے اندر کیا مسئلہ ہو رہا ہے، جیسے سوزش یا بیماری وغیرہ۔

خون کا کوئی بھی ٹیسٹ یقینی طور پر یہ نہیں بتا سکتا کہ آپ کو اوسٹیو مائیلائٹس ہے یا نہیں۔ البتہ ان سے معالج کو یہ فیصلہ کرنے میں مدد ملتی ہے کن دوسرے ٹیسٹوں یا پروسیجرز کی ضرورت ہو سکتی ہے۔

امیجنگ ٹیسٹ

اوسٹیو مائیلائٹس: ہڈی کا انفیکشن- شفا نیوز

ایکس رے

ایکس رے ہڈی کو پہنچنے والا نقصان دکھاتے ہیں، تاہم یہ نقصان اس وقت تک ظاہر نہیں ہوتا جب تک اوسٹیو مائیلائٹس کئی ہفتوں سے موجود نہ ہو۔ اگر آپ کو حال ہی میں انفیکشن ہوا ہے تو مزید تفصیلی امیجنگ ٹیسٹ کی ضرورت ہو سکتی ہے۔

ایم آر آئی اسکین

ایم آر آئی سکین ہڈیوں اور ان کے گرد نرم ٹشوز کی تفصیلی تصاویر بناتے ہیں۔

سی ٹی سکین

یہ سکین مختلف زاویوں سے لی گئی ایکس رے تصاویر کو ملا کر جسم کے اندرونی ڈھانچے کی تصاویر بناتا ہے۔ جو لوگ ایم آر آئی نہیں کروا سکتے انہیں سی ٹی سکین کی ضرورت ہو سکتی ہے۔

بون سکین

اس نیوکلئیر امیجنگ ٹیسٹ میں تھوڑی مقدار میں تابکار مادہ (ریڈیوایکٹو ٹریسر)، خاص کیمرہ اور کمپیوٹر استعمال ہوتے ہیں۔ متاثرہ خلیے اور ٹشو اس ٹریسر کو جذب کر لیتے ہیں۔ اس طرح سکین سے انفیکشن ظاہر ہو جاتا ہے۔

ہڈی کی بائیوپسی

ہڈی کی بائیوپسی سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہڈی کو کس قسم کے جراثیم نے متاثر کیا ہے۔ اس سے معالج کو اس مخصوص قسم کے خلاف مؤثر اینٹی بائیوٹک منتخب کرنے میں مدد ملتی ہے۔

اوپن بایوپسی کے لیے مریض کو جنرل اینستھیزیا دے کر سلا دیا جاتا ہے۔ پھر سرجری کے ذریعے ہڈی تک پہنچ کر نمونہ لیا جاتا ہے۔

نیڈل بایوپسی کے لیے سرجن جلد سے ہڈی میں ایک لمبی سوئی داخل کر کے نمونہ لیتا ہے۔ اس عمل کے لیے اس جگہ کو سن کرنے والی دوا دی جاتی ہے۔ سوئی کو متعلقہ جگہ تک پہنچانے کے لیے سرجن ایکس رے یا کوئی اور امیجنگ سکین استعمال کر سکتا ہے۔

علاج

زیادہ تر صورتوں میں اوسٹیو مائیلائٹس کا علاج سرجری سے کیا جاتا ہے۔ اس میں ہڈی کے مردہ یا متاثرہ حصے نکال دیے جاتے ہیں۔ اس کے بعد رگ کے ذریعے اینٹی بایوٹکس دیے جاتے ہیں۔  

سرجری

انفیکشن کی شدت کے مطابق، اوسٹیو مائیلائٹس کی سرجری میں ایک یا ایک سے زائد اقدامات شامل ہو سکتے ہیں:

متاثرہ جگہ سے مواد نکالنا: سرجن متاثرہ ہڈی کے آس پاس کی جگہ کھول کر پیپ یا سیال مادہ  نکالتا ہے

متاثرہ ہڈی اور ٹشو کو نکالنا: اس عمل کو ڈی بریڈمنٹ کہا جاتا ہے۔ اس میں سرجن ممکنہ حد تک متاثرہ ہڈی کو نکالتا ہے۔ سرجن آس پاس کی تھوڑی سی صحت مند ہڈی اور ٹشو بھی نکال سکتا ہے تاکہ انفیکشن مکمل طور پر ختم ہو جائے

ہڈی میں خون کی روانی بحال کرنا: اگر ڈی بریڈمنٹ کے بعد ہڈی میں کچھ خالی جگہ رہ جائے تو سرجن اسے ہڈی یا کسی اور ٹشو کے ٹکڑے سے بھر سکتا ہے۔ یہ ٹشو جسم کے کسی اور حصے مثلاً جلد یا پٹھے سے لیا جا سکتا ہے

عارضی فلر استعمال کرنا: کبھی کبھار سرجن عارضی فلر استعمال کرتا ہے۔ یہ اس وقت تک ہڈی میں لگا رہتا ہے جب تک آپ ہڈی یا ٹشو ٹرانسپلانٹ کے لیے مکمل طور پر تیار نہ ہو جائیں۔ یہ ٹرانسپلانٹ جسم کو خون کی خراب نالیوں کی مرمت کرنے اور نئی ہڈی بنانے میں مدد دیتا ہے

بیرونی اشیاء کو نکالنا: بعض اوقات پہلے کی گئی سرجری میں لگائے گئے پلیٹ یا پیچ جیسے بیرونی آلات کو نکالنے کی ضرورت پڑتی ہے

ادویات

انفیکشن پیدا کرنے والے جراثیم کی بنیاد پر اینٹی بائیوٹک منتخب کیے جاتے ہیں۔ عام طور پر یہ تقریباً چھ ہفتوں تک بازو کی رگ کے ذریعے دیے جاتے ہیں۔ اگر انفیکشن زیادہ شدید ہو تو کھانے والے اینٹی بائیوٹکس بھی دیے جا سکتے ہیں۔

اگر آپ سگریٹ نوشی کرتے ہیں تو اسے چھوڑنا صحت یابی کے عمل میں تیزی لا سکتا ہے۔ آپ کو اپنے طویل مدتی امراض کو بھی کنٹرول کرنا چاہیے۔ مثلاً اگر آپ کو ذیابیطس ہے تو خون میں شوگر کی سطح کو کنٹرول کریں۔

اپوائنٹمنٹ کے لیے تیاری

آپ شاید سب سے پہلے جنرل فزیشن کے پاس جائیں گے۔ وہ آپ کو آرتھوپیڈک سرجن یا متعدی امراض کے ڈاکٹر کی طرف ریفر کر سکتا ہے۔ 

آپ کیا کر سکتے ہیں

ان چیزوں کی فہرست بنائیں:

٭ علامات اور ان کے شروع ہونے کا وقت نوٹ کریں

٭ تمام علامات لکھ لیں، خواہ وہ آپ کو اس بیماری سے غیر متعلق لگتی ہوں

٭ ان تمام ادویات، وٹامنز یا سپلیمنٹس کی فہرست بنائیں جو آپ لے رہے ہیں۔ ان کی مقدار بھی نوٹ کریں

٭ اپنے معالج سے پوچھنے کے لیے سوالات 

ڈاکٹر سے سوالات

اوسٹیو مائیلائٹس کے لیے آپ یہ سوالات پوچھ سکتے ہیں:

٭ میری علامات کی ممکنہ وجہ کیا ہے؟

٭ مجھے کون سے ٹیسٹ کروانے ہوں گے؟

٭ علاج کے آپشنز کیا ہیں؟

٭ کیا مجھے سرجری کی ضرورت ہو گی؟

٭ مجھے دوسری بیماریوں کا بھی سامنا ہے۔ میں ان سب کو ایک ساتھ کیسے بہتر طریقے سے مینج کر سکتا ہوں؟

٭ کیا آپ کے پاس کوئی بروشر یا تحریری مواد ہے؟

٭ آپ کون سی ویب سائٹس تجویز کرتے ہیں؟

آپ کے معالج کی طرف سے متوقع سوالات

ڈاکٹر کے ممکنہ سوالات

آپ کا معالج ممکنہ طور پر یہ سوالات کرے گا:

٭ کیا آپ کو بخار یا کپکپی ہوتی ہے؟

٭ کیا کوئی چیز آپ کی علامات کو بہتر یا خراب کرتی ہے؟

٭ کیا آپ کو حال ہی میں کسی زخم، خراش یا چوٹ کا سامنا ہوا ہے؟

٭ کیا آپ کی حال ہی میں کوئی سرجری ہوئی ہے؟

٭ کیا آپ کا کوئی جوڑ بدلا گیا ہے؟

٭ کیا آپ کی کسی ہڈی کی مرمت کے لیے سرجری ہوئی ہے؟

٭ کیا آپ کو ذیابیطس ہے؟ کیا آپ کے پاؤں میں کوئی زخم ہے؟

نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔

Vinkmag ad

Read Previous

کریم اور چینی سے پاک کافی عمر بڑھا سکتی ہے، تحقیق

Read Next

خواتین ماہرین امراضِ معدہ کی شدید کمی، مریض خواتین مشکلات کا شکار

Leave a Reply

Most Popular