ڈبلیو ایچ او کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں صرف 48 فیصد بچوں کو ماں کا دودھ دستیاب ہے۔ یہ شرح صحت عامہ کے علاوہ معیشت کو سالانہ 2.8 ارب ڈالر کا نقصان بھی پہنچا رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق بریسٹ فیڈنگ کی کمی ہر سال 33 ہزار 700 بچوں کی اموات کا سبب بنتی ہے۔ اس وجہ سے سالانہ 66 لاکھ بچے اسہال کا شکار ہوتے ہیں۔ فیملیز بریسٹ فیڈنگ کے متبادل ذرائع پر 88 کروڑ 80 لاکھ ڈالر خرچ کرتے ہیں۔ یہ اضافی اخراجات کم غذائیت اور بیماریوں کے خطرے میں اضافہ کرتے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے نمائندے ڈاکٹر ڈاپنگ لو نے کہا کہ ماؤں کو دودھ پلانے کی ترغیب دینا اشد ضروری ہے۔ ان کے مطابق پاکستان میں صرف 48 فیصد بچوں کو ماں کا دودھ ملنا تشویش ناک ہے۔ یہ شرح 2030 کے ہدف 60 فیصد سے بہت کم ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق ماں کا دودھ اسہال اور نمونیا جیسی بیماریوں سے بچاتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پہلے چھ ماہ تک صرف ماں کا دودھ پلانے سے اموات اور بیماریوں کا خطرہ نمایاں طور پر کم ہو جاتا ہے۔