تازہ ترین: صحت مند رہنے کے لیے صحت بخش خوراک اور متحرک طرز زندگی اختیار کرنا ضروری ہے۔ تاہم پاکستان میں 90 فیصد افراد غیر فعال زندگی گزارتے ہیں۔ ان میں سے اکثر کی غذائیں بھی غیر صحت بخش ہیں۔ اس سے ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر اور دیگر غیر متعدی بیماریوں کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔ ماہرین نے ان خیالات کا اظہار عالمی یوم ذیابیطس کے موقع ایک سیمینار میں کیا۔ اس کا اہتمام عمر ڈایابیٹیز فاؤنڈیشن نے کیا تھا۔
سیمینار سے ہیلتھ سروسز اکیڈمی کے وائس چانسلر پروفیسر شہزاد علی خان نے بھی خطاب کیا۔ ان کے مطابق صرف 10 فیصد پاکستانی باقاعدہ ورزش یا کھیل کود کرتے ہیں۔ یہاں صرف 6 فیصد مریض ذیابیطس کو عالمی معیار کے مطابق کنٹرول کر پاتے ہیں۔ ہمارے ہیلتھ پروگرامکی توجہ علاج پر تو ہے لیکن پرہیز کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو ابتدائی عمر سے ہی متحرک طرز زندگی اپنانے کی ترغیب دینی چاہیے۔
چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ذیابیطس ہمارے ہاں صحت کا ایک اہم مسئلہ ہے۔ اس سے نپٹنے کے لیے تمام سٹیک ہولڈرز کا تعاون ضروری ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ ذیابیطس کیئر سینٹرز قائم کیے جائیں، عوامی آگاہی مہمات چلائی جائیں اور بنیادی صحت کی سروسز میں ذیابیطس کا انتظام بھی شامل کیا جائے۔ ڈنمارک کے سفیر جیکب لِنولف نے پاکستان میں صحت کے منصوبوں کی حمایت کا اعادہ کیا۔