ایک نئی تحقیق کے مطابق کراچی کے سرکاری سکولوں کے تقریباً ایک چوتھائی بچے نشوونما میں تاخیر کا شکار ہیں۔ کم آمدنی والے گھرانوں اور نسلی اقلیتوں کے بچے زیادہ متاثر پائے گئے۔
آغا خان یونیورسٹی کے محققین کی اس تحقیق میں کچی، پہلی اور دوسری جماعت کے بچوں کا جائزہ لیا گیا۔ جن پانچ شعبوں میں ان کی نشوونما جانچی گئی، ان میں سماجی و جذباتی، جسمانی، لسانی، ادراکی اور رابطہ کاری کی صلاحیتیں شامل تھیں۔
نتائج کے مطابق 28 فیصد بچے کم از کم ایک شعبے میں کمزور پائے گئے۔ تقریباً 10 فیصد بچوں کو پانچوں شعبوں میں مشکلات کا سامنا تھا۔ تحقیق میں یہ بھی سامنے آیا کہ نشوونما کی کمی کا تناسب لڑکوں میں زیادہ تھا۔ تاہم ماہرین کے مطابق یہ اعداد و شمار مخصوص سکولوں اور کلاسز کے بچوں پر مبنی ہیں۔ ہر لڑکے یا لڑکی کے لیے یہی صورت حال ہونا لازمی نہیں۔
ماہرین نے کراچی کے سرکاری سکولوں میں بچوں کی کمزور نشوونما پر تشویش کا اظہار کیا۔ ان کے مطابق آئندہ نسلوں کی صحت مند نشوونما کو یقینی بنانا اشد ضروری ہے۔