ماہرین کے مطابق او میگا-6 فیٹی ایسڈز کی زیادتی اومیگا تھری فیٹی ایسڈز پر منفی اثر ڈالتی ہے۔ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز ٹیومر سے لڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ تحقیق برٹش سوسائٹی آف گیسٹرو اینٹرالوجی کے جریدے میں شائع ہوئی ہے۔
تحقیق کے سینئر شریک مصنف، ڈاکٹر ٹموتھی یٹ مین کے مطابق جی آئی ٹریکٹ میں منفی تبدیلیاں آتی رہتی ہیں۔ عموماً او میگا تھری مالیکیولز کی مدد سے انہیں بلاتاخیر روک دیا جاتا ہے۔ اگر کئی سالوں تک اومیگا-6 فیٹی ایسڈز کا زیادہ استعمال جاری رہے تو یہ نظام متاثر ہوتا ہے۔ اس کی وجہ سے دائمی سوزش ہے جس سے ایسی تبدیلیوں کے لیے جڑ پکڑنا آسان ہوتا ہے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ مدافعتی نظام کے لیے اس سے لڑنا مشکل ہو جاتا ہے۔
نومبر 2015 کی ایک تحقیق کے مطابق لوگوں کی بڑی تعداد کے جسموں میں او میگا 6 کی مقدار زیادہ اور اومیگا-3 کی کم ہے۔ ماہرین کو توقع ہے کہ پچھلے 50 سالوں میں امریکیوں میں او میگا-6 کی مقدار 136 فیصد بڑھ چکی ہے۔ او میگا-6 فیٹی ایسڈز الٹرا پروسیسڈ اور جنک فوڈز میں زیادہ پائے جاتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق امریکہ میں فوڈ سپلائی کا کم و بیش 70 فیصد حصہ اس پر مشتمل ہوتا ہے۔
محققین کے مطابق زیادہ تر مغربی کھانوں میں او میگا-6 فیٹی ایسڈز کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ اس کا سبب ان میں بیج کے تیل کا استعمال زیادہ ہونا ہے۔ او میگا-6 فیٹی ایسڈ، مکئی، مونگ پھلی، سویابین، زعفران اور سن فلاور کے تیل میں زیادہ پایا جاتا ہے۔