عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں 60 فیصد سے زائد اموات کا سبب غیر متعدی امراض ہیں۔ یہ بات ڈبلیو ایچ او کی ایک رپورٹ میں کہی گئی۔ اس تشویش ناک صورت حال پر تبادلہ خیال کے لیے نیشنل ڈائیلاگ منعقد کیا گیا۔ اس کا اہتمام پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) اور وزارت صحت نے کیا۔ وزارت صحت کے دفتر میں منعقدہ پروگرام کی صدارت وزیراعظم کے مشیر برائے صحت ڈاکٹر ملک مختار احمد بھرت نے کی۔ اس میں صحت کے ماہرین، وزارت کے عہدیداروں، سول سوسائٹی اور میڈیا کے نمائندوں نے شرکت کی۔
ڈائیلاگ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں ذیابیطس، امراض قلب اور موٹاپا خطرناک حد تک بڑھ رہے ہیں۔ ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد کے تناظر میں پاکستان دنیا بھر میں پہلے نمبر پر ہے۔ 2011 میں یہ تعداد 6.3 ملین تھی جو 2024 میں 36 ملین ہو چکی ہے۔ ایک ملین افراد پری ڈایابیٹیز کے شکار ہیں۔ روزانہ 1,100 سے زائد افراد ذیابیطس کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ امراض قلب سے منسلک مسائل 55 فیصد اموات کا باعث ہیں۔ آبادی کا 40 فیصد موٹاپے کا شکار ہے۔
پاکستان میں 60 فیصد سے زائد اموات کا سبب غیر متعدی امراض ہونا امراض کے پیٹرن میں بڑی تبدیلی ہے۔ ڈاکٹر مختار بھرت نے ان بیماریوں پر قابو پانے کے لیے فوری اقدامات پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ الٹرا پروسیسڈ مصنوعات کی پیکنگ پر سامنے وارننگ لیبلز لگانا اس میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔