شوگر کے مفت علاج کے لیے ملک میں 3000 کلینکس کا نیٹ ورک قائم کیا گیا ہے۔ نیشنل ڈایا بیٹیز نیٹ ورک (این ڈی این) کے تحت روزانہ تقریباً 75,000 مریضوں کو بلا معاوضہ علاج اور رہنمائی فراہم کی جائے گی۔ مریضوں کو 50 فی صد رعایتی قیمت پر ادویات اور انسولین دی جائے گی۔ اس کے علاوہ 25 فی صد رعایت پر لیبارٹری ٹیسٹ بھی کیے جائیں گے۔ یہ نیٹ ورک ہیلتھ پروموشن فاؤنڈیشن کے تحت این ڈی این، مصنوعی ذہانت پر مبنی ہیلتھ کیئر پلیٹ فارم ’میری صحت‘ اور گیٹس فارما کے تعاون سے شروع کیا گیا ہے۔
ہیلتھ پروموشن فاؤنڈیشن کے وائس چیئرمین پروفیسر عبدالباسط کے مطابق کراچی میں ان کلینکس کا کامیابی سے تجربہ کیا گیا۔ اس کے بعد انہیں ملک بھر میں پھیلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ کلینکس ترجیحاً ان علاقوں میں قائم کیے جائیں گے جہاں صحت کی سہولیات کم ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق پاکستان کی 30.8 فیصد آبادی ذیابیطس میں مبتلا ہے۔ شوگر کے تین کروڑ سے زائد مریضوں کے ساتھ پاکستان دنیا بھر میں تیسرے نمبر پرہے۔ پروفیسر عبدالباسط کے مطابق روزانہ 35-40 افراد اس کی پیچیدگیوں کے سبب انگوٹھے، پاؤں یا ٹانگیں کٹوا بیٹھتے ہیں۔ اگر اس پر توجہ نہ دی گئی تو سال کے آخر تک 600,000 افراد کی ٹانگیں کٹنے کا خطرہ ہے۔ امید ہے کہ 3000 کلینکس کا نیٹ ورک ان کے لیے امید کی کرن ثابت ہو گا۔