ڈبلیو ایچ او کے مطابق دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد افراد ذہنی بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ ان امراض کی وجہ سے عالمی معیشت کو سالانہ ایک کھرب ڈالر کا مالی نقصان بھی پہنچ رہا ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے اپنی تازہ رپورٹس ورلڈ مینٹل ہیلتھ ٹوڈے اور مینٹل ہیلتھ اٹلس 2024 میں صورت حال کو سنگین قرار دیا ہے۔ پاکستان میں بھی حالات تشویشناک ہیں، اور رپورٹ کے مطابق ملک کی 38 فیصد آبادی ذہنی مسائل کی شکار ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر چار میں سے ایک پاکستانی شدید ڈپریشن کا شکار ہے، اور تقریباً 17 ہزار افراد ہر سال خودکشی کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کے مطابق اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔ نوجوان اس صورتحال سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ غربت، بیروزگاری اور سماجی دباؤ انہیں مایوسی اور منشیات کی طرف دھکیل رہے ہیں۔
پاکستان ذہنی صحت پر فی کس صرف چار سینٹ خرچ کرتا ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں یہ شرح اوسطاً 65 ڈالر فی کس ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ملک کی 38 فیصد آبادی کا ذہنی امراض میں مبتلا ہونا تشویشناک ہے۔ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو نوجوانوں کا مستقبل خطرے میں پڑ سکتا ہے۔