تازہ ترین: گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران خیبر پختونخوا میں ڈینگی کے 104 نئے کیسز ریکارڈ کیے گئے۔ دوسری طرف ایسے شواہد بھی سامنے آئے ہیں کہ غیر مجاز معالجین ڈینگی مریضوں کا غلط علاج کر رہے ہیں۔ وہ بغیر تشخیص کے اس کا علاج عام بخار کے طور پر کر رہے ہیں۔
کے پی میں ستمبر کے مقابلے میں اکتوبر میں ڈینگی کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔ دوسری طرف مریض ہسپتال جانے کے بجائے مقامی معالجین سے علاج کروانے کو ترجیح دیتے ہیں۔ ہیلتھ کیئر کمیشن خیبر پختونخوا کے سربراہ ڈاکٹر ندیم اختر نے اس کا نوٹس لیا ہے۔ ان کے بقول ڈینگی مریضوں کا غلط علاج ایک سنگین معاملہ ہے۔ غیر قانونی پریکٹس کے خلاف کارروائی جاری ہے۔ فیلڈ انسپکٹرز کلینکوں کا دورہ کر کے جرمانے عائد اور کلینک بند کر رہے ہیں۔
ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ ڈاکٹر ارشاد روغانی کے مطابق ڈینگی سے آگاہی مہم کو تیز کیا جا رہا ہے۔ اس میں لوگوں کو ڈینگی کی وجوہات اور روک تھام پر معلومات دی جا رہی ہیں۔ خیبر میڈیکل یونیورسٹی اور 12 دیگر ضلعی لیبارٹریوں میں مشتبہ مریضوں کے مفت پی سی آر ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔
پشاور میں اب تک 748 کیسز سامنے آئے ہیں اور 74 مریض زیر علاج ہیں۔ صوبے میں 652 فعال کیسز ہیں جبکہ 1,597 افراد صحت یاب ہو چکے ہیں۔ پانچ اضلاع پشاور، مردان، ہنگو، کوہستان لوئر اور مانسہرہ ڈینگی کے لیے حساس قرار دیے گئے ہیں۔