وفاقی وزارت صحت نے آئندہ بجٹ میں پروسیسڈ فوڈز اور ڈرنکس پر 20 فیصد ہیلتھ ٹیکس کی تجویز دی ہے۔ اس کا مقصد غیر صحت بخش کھانوں کا استعمال کم کرنا ہے۔ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں بھی 40 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔ اسے اگلے سالوں میں 50 فیصد تک پہنچایا جائے گا۔ اس سے صحت پر اخراجات کے لیے اضافی آمدن بھی حاصل ہو گی۔
بیکری اور کنفیکشنری اشیاء بھی اس ٹیکس کے تحت آئیں گی۔ کنفیکشنری اشیاء میں چاکلیٹس، کیریملز، ببل گمز، مٹھائیاں اور بسکٹ وغیرہ شامل ہیں۔ یہ مصنوعات عموماً چینی، مکھن، اور دودھ سے بنائی جاتی ہیں۔ ان میں چکنائی اور شوگر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ بغیر مٹھاس والے دودھ، سادہ پانی، اور تازہ پھل و سبزیاں ٹیکس سے مستثنیٰ ہوں گی۔ اس رعایت کا مقصد متبادل صحت بخش چیزوں کو فروغ دینا ہے۔
پروسیسڈ فوڈز اور ڈرنکس موٹاپے، ذیابیطس اور دل کی بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔ وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ان پر ہیلتھ ٹیکس صحت عامہ کو بہتر بنانے میں مدد دے گا۔ عالمی سطح پر بھی کئی ممالک نے ان چیزوں پر اضافی ٹیکس عائد کیے ہیں۔