ماہرین صحت کے مطابق پاکستان میں ذہنی امراض میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ملک کی 34 فیصد آبادی کسی نہ کسی ذہنی بیماری میں مبتلا ہے۔ گزشتہ سال ذہنی دباؤ کے باعث ایک ہزار سے زائد خودکشیوں کے واقعات پیش آئے۔ یہ انکشاف کراچی میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس برائے ذہنی امراض میں کیا گیا۔
نفسیاتی معالجین کا کہنا ہے کہ معاشی دباؤ، سماجی مسائل اور قدرتی آفات نے ذہنی صحت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ ہر تین میں سے ایک پاکستانی ڈپریشن یا اینگزائٹی میں مبتلا ہے۔ خواتین گھریلو تنازعات اور سماجی دباؤ کے باعث زیادہ متاثر ہیں۔ نوجوانوں میں منشیات، خصوصاً آئس کے استعمال نے ذہنی مسائل میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔
عالمی معیار کے مطابق ہر 10,000 افراد کے لیے ایک سائیکاٹریسٹ درکار ہے، تاہم ماہرین کے مطابق پاکستان میں 24 کروڑ آبادی کے لیے صرف 90 ماہرین نفسیات دستیاب ہیں۔ یہ تعداد پاکستان میں ذہنی امراض کی بڑھتی تعداد کے مقابلے میں نہایت کم ہے۔ ماہرین نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ ذہنی صحت کے بڑھتے بحران پر فوری توجہ دے۔ علاج کی سہولیات بڑھائی جائیں، اور عوامی آگاہی پروگرام شروع کیے جائیں تاکہ ذہنی دباؤ اور خودکشیوں میں کمی لائی جا سکے۔