بچیاں جب بلوغت کی عمر میں داخل ہوتی ہیں تو ان میں کئی طرح کی جسمانی تبدیلیاں آتی ہیں۔ ان میں سے ایک ماہواری کا آغاز ہے۔ مائیں اس مرحلے پر ان کی بھرپور اور مکمل راہنمائی کریں تو وہ اس فیز سے با آسانی گزر جاتی ہیں۔ اگر انہیں بر وقت ضروری اور جامع معلومات فراہم نہ کی جائیں تو وہ سہم جاتی ہیں۔
ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال ہری پور کی گائناکالوجسٹ ڈاکٹر سعدیہ دلاور کے مطابق اکثر بچیوں کو نہ تو اس بارے میں معلومات دی جاتی ہیں اور نہ ہی اس کی اہمیت کے بارے میں بتایا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شرم کے باعث وہ ڈاکٹر کے پاس نہیں جاتیں۔ انہیں معلوم ہی نہیں ہوتا کہ یہ ان کی تولیدی صحت کے لیے کس قدر ضروری ہے۔
ماہواری کے مسائل
پی ایم ایس
ڈاکٹر سعدیہ کے مطابق بلوغت میں قدم رکھتے ہوئے بچیاں جن مسائل سے گزرتی ہیں، انہیں پی ایم ایس کہتے ہیں۔ پی ایم ایس جذباتی، جسمانی اور نفسیاتی مسائل کا مجموعہ ہے۔ اکثر بچیوں کو اس عرصے میں اس کا سامنا ہوتا ہے۔ اس کی عمومی علامات یہ ہیں:
٭ زیادہ رونا یا اداس ہونا
٭ بجھا بجھا سا رہنا
٭ چڑ چڑا پن
٭ ڈپریشن
یہ کیفیت عموماً ماہواری شروع ہونے کے ساتھ کم اور اس کے اختتام پر مکمل ختم ہو جاتی ہے۔ اس سے نپٹنے کا آسان طریقہ اس بارے میں معلومات حاصل کرنا، متوازن اور سادہ غذا کھانا اور ورزش کرنا ہے۔
جسم میں سوجن
کچھ بچیوں کا جسم پھول جاتا ہے اور وزن بڑھا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ یہ ایک نارمل کیفیت ہے اور ماہواری کے اختتام پر ازخود ٹھیک ہو جاتی ہے۔
پی سی او ایس
بعض بچیوں کو پولی سسٹک اوویرین سنڈروم کی شکایت ہو سکتی ہے۔ اس کی علامات یہ ہیں:
٭ چہرے اور جسم کے دیگر حصوں پر غیر ضروری بال آنا
٭ وزن بڑھنا
٭ چہرے پر کیل مہاسے نمودار ہونا
٭ ڈپریشن اور بے چینی
٭ بالوں اور جلد کی خشکی
٭ ہائی بلڈ پریشر
٭ کولیسٹرول اور انسولین کی زیادتی
ان علامات کا سامنا ہو تو ڈاکٹر کو دکھائیں تاکہ دل کی بیماریوں، ذیابیطس اور دیگر پیچیدگیوں سے بچا جا سکے۔
اینڈومیٹریوسس
ماہواری سے تین دن پہلے بہت زیادہ اور ناقابل برداشت درد ہونا بھی ایک توجہ طلب علامت ہے۔ ایسے میں حیض کا خون جسم سے خارج ہونے کی بجائے بیضہ دانیوں میں جمع ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ اس کیفیت کو اینڈومیٹریوسز کہتے ہیں۔ الٹرا ساؤنڈ سے اس کی تشخیص کی جا سکتی ہے۔
مائیں کیا کریں
بچیوں کی مکمل راہنمائی کریں تاکہ انہیں پریشانی، خوف اور صحت کے مسائل سے بچایا جا سکے۔ انہیں گیمز یا کہانیوں کے ذریعے دلچسپ انداز میں حیض سے متعلق معلومات مہیا کریں۔
بچیوں کو بلوغت کے آغاز پر ماں سے راہنمائی کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ گھر کے بڑے نہیں سمجھائیں گے تو بچے اردگرد سے معلومات لیں گے جو غلط ہی نہیں بلکہ گمراہ کن بھی ہو سکتی ہیں۔ اساتذہ کو بھی چاہیے کہ وہ اس عمر کی بچیوں کو بتائیں کہ یہ بلوغت کی عام تبدیلیاں ہیں جن سے ہر لڑکی گزرتی ہے۔ اس طرح کی بحث میں گائناکالوجسٹ کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔
اس حوالے سے ایک اہم بات تولیدی اعضاء پر موجود غیر ضروری بالوں کی صفائی بھی ہے۔ اس مقصد کے لیے مختلف کریمیں اور سپرے دستیاب ہیں جو استعمال میں آسان ضرور ہیں لیکن انفیکشنز اور جلدی مسائل کا سبب بن سکتی ہیں۔ ان کے برعکس ویکسنگ ایک بہتر آپشن ہے۔ بچیوں کو چھوٹی عمر سے ہی صفائی کا خیال رکھنا سکھائیں تاکہ وہ انفیکشن وغیرہ سے محفوظ رہ سکیں۔
دیگر ہدایات
٭ زیر جامے کاٹن کے پہنیں تاکہ ان میں سے ہوا کا گزر ہوتا رہے۔
٭ پیڈز دن میں دو سے تین بار لازما تبدیل کریں۔ انڈرویئر پر خون لگ جائے تو اسے صابن سے دھو کر دھوپ میں خشک کریں۔
٭ تولیدی اعضاء پر میڈیکیٹڈ صابن، پرفیوم، سپرے یا پاؤڈر استعمال نہ کریں۔
٭ درد کی صورت میں گرم پانی کی بوتل کو اپنی کمر کے پیچھے یا رانوں کے درمیان رکھیں۔
٭ نہانے یا صفائی کے لیے نیم گرم پانی استعمال کریں۔