گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان میں دواؤں کی فروخت ایک کھرب روپے سے تجاوز کر گئی ہے۔ اس دوران مارکیٹ میں 20.6 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، جو ڈالر کے مطابق 23 فیصد سے زیادہ بنتا ہے۔ اس اضافے کا بڑا سبب زیادہ دواؤں کی فروخت نہیں بلکہ دواؤں کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔
عالمی ڈیٹا فرم ” IQVIA ” کے مطابق فروخت شدہ دواؤں کی تعداد میں صرف 3.6 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ لوگ زیادہ دوائیں استعمال نہیں کر رہے بلکہ وہی دوا مہنگے داموں خرید رہے ہیں۔ انڈسٹری کی آمدنی میں 69 فیصد اضافہ قیمتوں میں اضافے سے ہوا ہے۔ فروخت کی مقدار میں صرف 18 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
مارکیٹ میں 87 کمپنیاں ایک ارب روپے سے زیادہ کماتی ہیں۔ مارکیٹ کا 96 فیصد حصہ انہی کے پاس ہے۔ صرف 20 کمپنیاں 450 ارب روپے کی فروخت کرتی ہیں ۔ سال 2025 میں 636 نئی مصنوعات مارکیٹ میں آئیں۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ دواؤں کی بڑھتی قیمتیں صحت کی سہولت تک رسائی کو مشکل بنا رہی ہے۔ اصل دوا کا استعمال کم رہنے کے باوجود قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ دواؤں کی فروخت ضرور بڑھائیں ؒلیکن ان قیمتوں پر کنٹرول بھی کریں تاکہ ضروری میڈیسنز سب کو میسر آ سکیں۔