وزارت صحت اور ماتحت اداروں میں بے بڑی قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ اس کی بنیاد پر ان میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ کی گئی ہے۔ خفیہ رپورٹس کی بنیاد پر سینئر افسران کی برطرفیاں اور تبادلے کیے گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم آفس کو وزارت صحت سے متعلق مسلسل شکایات مل رہی تھیں۔ بیشتر شکایات ناقص کارکردگی، افسران کی تعیناتیوں میں قواعد کی سنگین خلاف ورزی اور میرٹ کی پامالیوں سے متعلق تھیں۔ خفیہ تحقیقات میں بے قاعدگیوں کی تصدیق ہوئی۔ ان رپورٹس کے بنیاد پر کارروائی عمل میں لائی گئی۔
تفصیلات کے مطابق ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر محمد احمد قاضی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ ان کی خدمات سندھ حکومت کو واپس کر دی گئیں۔ ان کی جگہ ڈاکٹر شبانہ سلیم کو ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ تعینات کر دیا گیا ہے۔
ایڈز، ملیریا اور ٹی بی کے تدارک کیلئے قائم کامن مینجمنٹ یونٹ کی سربراہ ڈاکٹر راضیہ کنیز فاطمہ کو عہدے سے برطرف کیا گیا ہے۔ فیڈرل گورنمنٹ ہسپتال چک شہزاد کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر میر حسن بلو سے عہدے کا اضافی چارج واپس لے لیا ہے۔ غزالہ بشیر میمن کو ڈی جی ڈویلپمنٹ کا چارج دیا گیا ہے۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی میں بھی بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ ہوئی ہے۔