Vinkmag ad

میموگرافی: چھاتی کے سرطان کی تشخیص کے لیے ٹیسٹ

بریسٹ کینسر بغل یا چھاتی میں ایسی گلٹی کا پیدا ہو جانا ہے جس میں کینسر کے اثرات ہوں۔ مردوں کی نسبت یہ بیماری خواتین میں زیادہ پائی جاتی ہے۔ اس بیماری سے نپٹنے کا پہلا مرحلہ درست تشخیص ہے۔ اس کے لیے ایک ٹیسٹ کیا جاتا ہے جسے میموگرافی کہتے ہیں۔

کینسر کے ماہرین کا کہنا ہے کہ 40 سال سے زائد عمر کی تمام خواتین کو سال میں ایک مرتبہ میموگرافی ضرور کروانی چاہیے۔ جن خواتین کے خاندان میں کسی کو بریسٹ کینسر ہو، ان میں اس کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

میموگرافی کیا ہے

چھاتی کا ایکسرے میموگرافی کہلاتا ہے۔ اس کے لیے استعمال ہونے والی مشین کو میموگرام کہتے ہیں۔ اس ٹیسٹ میں کینسر کی سکریننگ کی جاتی ہے جسے سکریننگ میموگرافی کہتے ہیں۔ کینسر کے مریضوں کا یہ ٹیسٹ اس لیے کیا جاتا ہے تاکہ دیکھا جا سکے کہ گلٹی یا غدود پھیلا تو نہیں ہے۔

اس ٹیسٹ میں چھاتی کے ایکسرے کی تصویریں شامل ہوتی ہیں۔ انہیں بعد میں ریڈیالوجسٹ کسی خطرناک علامت کی تشخیص کے لیے دیکھتا ہے۔ اگر اس میں کوئی ایسی علامت ہو تو ٹشوز کا ایک نمونہ بھی لیا جاتا ہے جسے بائیوپسی کہتے ہیں۔ اس کی روشنی میں معلوم ہوتا ہے کہ یہ گلٹی کینسر زدہ ہے یا نہیں۔

سکریننگ کے وقت مریض کو چاہیے کہ ڈاکٹر کو اپنی کیس ہسٹری، پہلے سے کروائی گئی سرجری اور زیر استعمال ادویات کے بارے میں آگاہ کریں۔ اس ٹیسٹ سے پہلے کھانے پینے کے حوالے سے کسی خاص احتیاط کی ضرورت نہیں۔

میموگرافی سے متعلق مفروضے

اس کے متعلق کچھ مفروضے کافی عام ہیں۔ مثلاً یہ ٹیسٹ محفوظ نہیں اور اس کی شعاعیں مضر صحت ہوتی ہیں جو درست نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ تشخیص کا محفوظ طریقہ ہے۔ اس میں شعاعوں کا استعمال بہت کم کیا جاتا ہے جو کینسر کا باعث نہیں بنتیں۔

میموگرافی سے پہلے ایک مرحلہ ہے جسے ذاتی معائنہ کہا جاتا ہے۔ اس میں خواتین کو ہر ماہ ماہواری کے اختتام پر اپنی بغل اور چھاتی کا معائنہ کرنا ہوتا ہے۔ انہیں چاہیے کہ اگر اس میں کوئی علامت دیکھیں تو فوراً ڈاکٹر کو دکھائیں۔

Vinkmag ad

Read Previous

تاریخ کے پہلے ہیڈ ٹرانسپلانٹ کی تیاریاں

Read Next

راولپنڈی اسلام آباد کے ہسپتالوں میں گیسٹرو کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ

Leave a Reply

Most Popular