انٹرنیشنل ڈایابیٹیز فیڈریشن ( آئی ڈی ایف) نے غذائی کمی سے ذیابیطس کو باضابطہ طور پر "ٹائپ 5” کا نام دے دیا ہے۔ یہ بیماری کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں زیادہ پائی جاتی ہے۔ غذائی قلت کے شکار بچے اور نو بالغ اس سے زیادہ متاثر ہیں۔ ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں 20 سے 25 ملین افراد اس قسم کی ذیابیطس کے شکار ہو سکتے ہیں۔
ٹائپ 5 ذیابیطس انسولین کی پیداوار میں شدید کمی کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اسے انسولین کی شدید کمی والی ذیابیطس (ایس آئی ڈی ڈی) بھی کہا جاتا ہے۔ تاہم اس میں ٹائپ 2 ذیابیطس جیسی انسولین مزاحمت نہیں ہوتی۔ یہ ٹائپ 1 ذیابیطس سے بھی الگ ہےجو آٹو امیون ڈیزیز ہے۔ ٹائپ 5 ذیابیطس بچپن میں غذائی کمی کے باعث لبلبے کی نشوونما متاثر ہونے سے ہوتی ہے۔
آئی ڈی ایف کی جانب سے غذائی کمی سے ذیابیطس کو الگ قسم تسلیم کرنا ایک اہم قدم ہے۔ اس کے لیے ایک ورکنگ گروپ تشکیل دیا گیا ہے جو اس کے تشخیصی اصول اور علاج کے رہنما خطوط تیار کرے گا۔ وہ طبی ماہرین کے لیے اس پر تعلیمی مواد بھی فراہم کرے گا۔
اعداو شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹائپ 5 ذیابیطس کافی عام ہے۔ علاوہ ازیں اس کے لیے مخصوص طبی حکمت عملیوں کی بھی ضرورت ہے تاکہ متاثرہ افراد کو بروقت اور درست علاج مل سکے۔