Vinkmag ad

آئرن اور فولک ایسڈ گولیوں کی مقامی پیداوار: 1.5 کروڑ لڑکیاں اینیمیا سے بچ سکتی ہیں

آئرن اور فولک ایسڈ گولیوں کی مقامی پیداوار: 1.5 کروڑ لڑکیاں اینیمیا سے بچ سکتی ہیں- شفا نیوز

ماہرین کے مطابق پاکستان کی 54.7 فیصد نو عمر لڑکیاں اینیمیا کی شکار ہیں۔ بلوچستان میں اس کی شرح 73.7 فیصد ہے۔ 20 سے 49 سال کی 61.3 فیصد خواتین بھی اس سے متاثر ہیں۔ اس کی وجوہات میں غذائی کمی، غربت، حیض کے دوران خون کا ضیاع، ملیریا، اور آنتوں کے کیڑے شامل ہیں۔ اس مسئلے کا ایک آسان حل آئرن اور فولک ایسڈ کی گولیوں کا استعمال ہے۔

آئرن اور فولک ایسڈ کی گولیاں مہنگے داموں درآمد کی جاتی ہیں۔ اس کا سبب یہ ہے کہ یہ مقامی طور پر رجسٹرڈ نہیں ہیں۔ اگر  انہیں ملک میں تیار کیا جائے تو بہت سستی پڑتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق اس سے ڈیڑھ کروڑ لڑکیوں کو خون کی کمی سے بچایا جا سکتا ہے۔

نیوٹریشن انٹرنیشنل کے مطابق اینیمیا سے پاکستان کو سالانہ 595 ملین ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔ اس کی وجہ اینیمیا کی وجہ سے خواتین کی کام کرنے کی صلاحیت کا متاثر ہونا ہے۔ بچوں میں خون کی کمی کے سبب 2.5 ارب ڈالر کا الگ نقصان ہوتا ہے۔ یوں اینیمیا کے سبب مجموعی طور پر 3 ارب ڈالر سے زائد کا اقتصادی نقصان ہوتا ہے۔

ڈاکٹر شبینہ رضا نیوٹریشن انٹرنیشنل کی کنٹری ڈائریکٹر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مقامی طور پر تیار کردہ گولیاں کم قیمت ہونے کی وجہ سے زیادہ لڑکیوں تک پہنچ سکیں گی۔ یہ ان کی تعلیم، صحت اور مستقبل کے لیے بہت اہم ہیں۔ عالمی ادارۂ صحت کے مطابق ان گولیوں میں 60 ملی گرام آئرن اور 2.8 ملی گرام فولک ایسڈ کا ہونا ضروری ہے۔

Vinkmag ad

Read Previous

اے آئی ڈاکٹر، ایپل کی ہیلتھ ایپ میں بڑی تبدیلی کی تیاریاں

Read Next

اے آئی سے دانتوں اور ناک کے اندرونی حصوں کی 98.2 فیصد درست پہچان

Leave a Reply

Most Popular