پاکستان میں زندگی بچانے والے اہم طبی آلات کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔ اس کا سبب کسٹم حکام کی طرف سے درآمدی کھیپ کو ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں پر روک دینا ہے۔ کسٹمز میں کھیپ رکنے کا مسئلہ ان آلات کی رجسٹریشن کے لیے دی گئی استثنائی مدت ختم ہونے سے شروع ہوا۔ یہ مدت 31 دسمبر 2024 کو ختم ہو گئی جس کے بعد کوئی واضح ہدایات جاری نہیں کی گئیں۔ اس صورتحال کے باعث ہسپتالوں میں تشخیصی کٹس، سرجیکل آلات، امپلانٹس اور مانیٹرنگ آلات کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔ اس سے مریضوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔
کسٹمز میں کھیپ رکنے کے معاملے پر حکام نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) سے رہنمائی طلب کی ہے۔ اس دوران درآمد کنندگان نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ عدالت نے اس پر 30 جنوری 2025 کو حکم امتناع جاری کیا۔ اس کے تحت رجسٹریشن کا مسئلہ حل ہونے تک درخواست گزاروں کے خلاف کسی بھی کارروائی سے روک دیا گیا۔
ڈریپ نے استثنائی مدت میں توسیع کی سفارش کی ہے۔ اس حوالے سے وزیر اعظم آفس کو بھی آگاہ کیا ہے، لیکن تاحال کوئی باضابطہ نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا۔ واضح رہے کہ پاکستان میں تقریباً 90 فیصد طبی آلات درآمد کیے جاتے ہیں۔