Vinkmag ad

ہائپر پیرا تھائیرائیڈ ازم

ہائپر پیرا تھائیرائیڈ ازم- شفا نیوز

ہماری گردن کے نیچے تھائیرائیڈ کے پیچھے کچھ خاص غدود ہوتے ہیں۔ انہیں پیرا تھائیرائیڈ غدود کہتے ہیں۔ ان کا سائز چاول کے دانے جتنا ہوتا ہے۔ یہ غدود پیرا تھائیرائیڈ ہارمونز خارج کرتے ہیں۔ ان کا اہم کام خون اور ٹشوز میں کیلشیم کی موزوں مقدار برقرار رکھنے میں مدد دینا ہے۔ یہ ٹشوز بہتر کارکردگی کے لیے کیلشیم پر انحصار کرتے ہیں۔ کیلشیم اعصاب، پٹھوں اور ہڈیوں کی صحت کے لیے بہت اہم ہے۔ اگر یہ غدود  زیادہ مقدار میں ہارمونز پیدا کرنے لگیں تو اس کیفیت کو ہائپر پیرا تھائیرائیڈ ازم کہتے ہیں۔

اقسام

اس مرض کی دو اقسام پرائمری اور سیکنڈری ہائپر پیرا تھائیرائیڈ ازم ہیں۔

٭ پرائمری ہائپر پیرا تھائیرائیڈ ازم میں غدود کا سائز بڑھ جاتا ہے۔ اس سے ہارمون زیادہ خارج ہوتے ہیں۔ نتیجتاً خون میں کیلشیم کی سطح بڑھ جاتی ہے۔ اس سے صحت کے کئی طرح کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

٭ سیکنڈری ہائپر پیرا تھائیرائیڈ ازم کسی دوسری بیماری کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اس سے پہلے کیلشیم کی کمی ہوتی ہے، پھر وقت کے ساتھ ساتھ  پیراتھائیرائیڈ ہارمونز میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس کا سبب جسم کی طرف سے کیلشیم کو مناسب سطح پر لانے کی کوشش ہے۔ یہ قسم گردے کی بیماری ، آنتوں کی بیماری یا بعض سرجریز کے بعد زیادہ عام ہے۔

علامات

پرائمری ہائپر پیرا تھائیرائیڈ ازم کی تشخیص عموماً بیماری کی علامات ظاہر ہونے سے قبل ہو جاتی ہے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ کسی اور وجہ سے خون کے ٹیسٹوں میں کیلشیم کی بلند سطح واضح ہو جاتی ہے۔ علامات دیگر اعضا یا ٹشوز کو نقصان پہنچنے پر ظاہر ہوتی ہیں۔ ان میں خرابی خون اور پیشاب میں کیلشیم کی زیادہ مقدار یا ہڈیوں میں کیلشیم کی کمی کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔

علامات اتنی معمولی اور غیر مخصوص ہو سکتی ہیں کہ بظاہر پیرا تھائیرائیڈ ازم سے غیر متعلق لگیں۔ کبھی یہ بہت شدید بھی ہو سکتی ہیں۔ علامات یہ ہیں:

٭ کمزور ہڈیاں جو آسانی سے ٹوٹ جائیں (اوسٹیو پوروسس)

٭ گردے کی پتھری

٭ زیادہ پیشاب آنا

٭ پیٹ (معدے) میں درد

٭ جلدی تھک جانا یا کمزوری محسوس ہونا

٭ ڈپریشن یا زیادہ بھولنا

٭ ہڈیوں اور جوڑوں کا درد

٭ ایسی بیماریوں کی بار بار شکایت ہونا جن کی وجہ واضح نہ ہو

٭ متلی، قے یا بھوک نہ لگنا

ڈاکٹر سے کب ملیں

اگر ہائپر پیرا تھائیرائیڈ ازم کی علامات ظاہر ہوں تو بلا تاخیر ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کا سبب پیچیدگیوں کی حامل کئی بیماریاں بھی ہو سکتی ہیں۔ ایسے میں فوری اور درست تشخیص کے بعد مناسب علاج ضروری ہوتا ہے۔

ہائپر پیرا تھائیرائیڈ ازم- شفا نیوز

وجوہات

ہائپر پیرا تھائیرائیڈ ازم ان عوامل کی وجہ سے ہوتا ہے جو پیرا تھائیرائیڈ ہارمون کی پیداوار بڑھا دیتے ہیں۔

پیرا تھائیرائیڈ غدود خون میں کیلشیم اور فاسفورس کی موزوں سطح برقرار رکھتے ہیں۔ اس کے لیے وہ پیرا تھائیرائیڈ ہارمون خارج کرتے یا ان کا اخراج بند کرتے ہیں۔ یہ بالکل اسی طرح ہے جیسے تھرموسٹیٹ ہیٹنگ سسٹم کو کنٹرول کرتا ہے۔ وٹامن ڈی بھی خون میں کیلشیم کی مقدار کو کنٹرول کرتا ہے۔

عام حالات میں یہ توازن برقرار رہتا ہے۔ جب خون میں کیلشیم کی سطح بہت کم ہو جائے تو غدود زیادہ ہارمون پیدا کرتے ہیں۔ یہ ہارمون کیلشیم کی سطح کو بڑھاتے ہیں۔ اس کے لیے وہ ہڈیوں سے کیلشیم نکالتے ہیں، چھوٹی آنت سے کیلشیم جذب کرتے ہیں اور پیشاب میں کیلشیم ضائع ہونے کو کم کرتے ہیں۔ جب خون میں کیلشیم کی مقدار زیادہ ہو جائے تو غدود پیرا تھائیرائیڈ ہارمون کی پیداوارکم کردیتے ہیں۔

کیلشیم کا کام اکثر دانتوں اور ہڈیوں کو صحت مند رکھنا سمجھا جاتا ہے۔ تاہم یہ اعصابی خلیوں میں سگنلز کی منتقلی میں بھی مدد دیتا ہے۔ یہ پٹھوں کے سکڑاؤ میں بھی کردار ادا کرتا ہے۔ فاسفورس، ایک اور منرل ہے جو ان ایریاز میں کیلشیم کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے۔ یہ مرض پرائمری یا سیکنڈری ہائپر پیرا تھائیرائیڈ ازم کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔

پرائمری ہائپر پیرا تھائیرائیڈ ازم

پرائمری ہائپر پیرا تھائیرائیڈ ازم ایک یا زیادہ پیرا تھائیرائیڈ غدود میں کسی مسئلے کی وجہ سے ہوتا ہے:

٭ غدود پر غیر سرطانی نشوونما (ایڈینوما)

٭ دو یا زیادہ پیرا تھائیرائیڈ غدود کےسائز کا بڑھنا (ہائپرپلیشیا)

٭ بہت ہی کم صورتوں میں کینسر کا ٹیومر

جب پیرا تھائیرائیڈ غدود زیادہ مقدار میں ہارمون پیدا کرتے ہیں تو خون میں کیلشیم کی سطح زیادہ اور فاسفورس کی کم ہو جاتی ہے۔ پرائمری ہائپر پیرا تھائیرائیڈ ازم عام طور پر اتفاقیہ سامنے آ جاتا ہے۔ بعض افراد میں یہ موروثی ہوتا ہے۔

سیکنڈری ہائپر پیرا تھائیرائیڈ ازم

سیکنڈری ہائپر پیرا تھائیرائیڈ ازم خون میں کیلشیم کی مقدار کم کرنے والی کسی اور بیماری کے نتیجے میں ہوتا ہے۔ اس سے غدود زیادہ مقدار میں ہارمون پیدا کرتے ہیں۔ سیکنڈری ہائپر پیرا تھائیرائیڈ ازم کی وجوہات یہ ہیں:

کیلشیم کی شدید کمی: ہمارا جسم غذائی ذرائع سے کافی کیلشیم حاصل نہیں کر پاتا۔ اس کا سبب یہ ہے کہ ہمارا نظام انہضام خوراک سے کیلشیم جذب نہیں کر پاتا۔ ایسا عام طور پر آنتوں کی سرجری، بشمول وزن کم کرنے والی سرجری کے بعد ہوتا ہے۔

وٹامن ڈی کی شدید کمی: وٹامن ڈی خون میں کیلشیم کی موزوں سطح کو برقرار رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ یہ کھانے سے کیلشیم جذب کرنے میں نظام انہضام کی مدد کرتا ہے۔

گردوں کا طویل مدت تک فیل ہونا: گردے وٹامن ڈی کو اس شکل میں تبدیل کرتے ہیں جسے جسم استعمال کر سکے۔ اگر گردے یہ کام ٹھیک طرح سے نہ کریں تو قابل استعمال وٹامن ڈی کم ہو جاتا ہے۔ اس طرح کیلشیم کی سطح بھی کم ہو جاتی ہے۔ اس سے پیرا تھائیرائیڈ غدود متحرک ہوتا ہے جس سے ارمون کی سطح بڑھ جاتی ہے۔ گردے کا طویل مدت تک خراب ہونا سیکنڈری ہائپر پیرا تھائیرائیڈ ازم کی سب سے عام وجہ ہے۔

کچھ افراد میں گردوں کی بیماری کے آخری مرحلے میں پیرا تھائیرائیڈ غدود کا حجم بڑھ جاتا ہے۔ اس سے وہ ازخود پیرا تھائیرائیڈ ہارمون پیدا کرنا شروع کر دیتا ہے۔ ہارمون کی سطح طبی علاج سے کم نہیں ہوتی اور خون میں کیلشیم بہت زیادہ ہو جاتا ہے۔ اسے ٹرشری ہائپر پیرا تھائیرائیڈ ازم کہا جاتا ہے۔ ایسے میں پیرا تھائیرائیڈ ٹشو کو نکالنے کے لیے سرجری کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

خطرناک عوامل

پرائمری ہائپر پیرا تھائیرائیڈ ازم کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، اگر:

٭ آپ ایسی خاتون ہیں جسے سن یاس (مینوپاز) کا سامنا ہے

٭ آپ میں طویل عرصے سے کیلشیم یا وٹامن ڈی کی شدید کمی ہے

٭ آپ میں بہت ہی کم پائی جانے والی ایسی موروثی بیماری (مثلاً ملٹی پل اینڈوکرائن نیوپلیشیا ٹائپ 1) ہے جو بہت سے غدود کو متاثر کرتی ہے

٭ آپ کی کینسر کے لیے ایسی ریڈی ایشن تھیراپی ہوئی ہو جس میں گردن پر بھی شعاعیں لگی ہوں

٭ آپ نے لِتھیم استعمال کیا ہو (جو اکثر بائی پولر ڈس آرڈر کے علاج کے لیے استعمال ہوتا ہے)

ہائپر پیرا تھائیرائیڈ ازم- شفا نیوز

پیچیدگیاں

پیچیدگیوں کا تعلق زیادہ عرصے تک ہڈیوں میں کیلشیم کی کمی اور خون میں کیلشیم کی زیادتی سے ہوتا ہے۔ عام پیچیدگیاں یہ ہیں:

اوسٹیو پوروسس: ہڈیوں سے کیلشیم کا نقصان عموماً کمزور اور ٹوٹنے والی ہڈیوں کا سبب بنتا ہے۔

گردے کی پتھری: خون میں کیلشیم کی زیادتی سے پیشاب میں اس کی زیادہ مقدار آ سکتی ہے۔ کیلشیم اور دیگر مادوں کے ذرات گردوں میں جمع ہو کرپتھری کا سبب بن سکتے ہیں۔ پتھری عموماً اس وقت شدید درد کا سبب بنتی ہے جب وہ گردوں سے پیشاب کی نالی میں حرکت کرتی ہے۔

کارڈیو ویسکولر بیماریاں: امراض قلب اور ہائپر پیرا تھائیرائیڈ ازم میں تعلق واضح نہیں۔ تاہم کیلشیم کی زیادہ سطح دل اور خون کی نالیوں (کارڈیوسکولر) کے امراض مثلاً ہائی بلڈ پریشر اور کچھ اقسام کی دل کی بیماریوں سے منسلک ہے۔

نوزائیدہ بچوں میں ہائپو پیرا تھائیرائیڈازم: حاملہ خواتین میں شدید اور غیر علاج شدہ ہائپر پیرا تھائیرائیڈ ازم نوزائیدہ بچوں میں کیلشیم کی خطرناک حد تک کمی کا سبب بن سکتا ہے۔ پرائمری ہائپر پیرا تھائیرائیڈ ازم تولیدی عمر کی خواتین میں زیادہ عام نہیں ہے۔

تشخیص

تشخیص کے لیے مندرجہ ذیل ٹیسٹ کیے جاتے ہیں:

خون کے ٹیسٹ

زیادہ تر صورتوں میں یہ مرض دیگر وجوہات کے لیے کیے گئے خون کے ٹیسٹوں میں سامنے آ جاتا ہے۔ اگر ٹیسٹ میں کیلشیم کی سطح زیادہ آئے تو دوبارہ ٹیسٹ کرانے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ یہ اس وقت کیا جاتا ہے جب آپ نے کچھ وقت سے  کھایا پیا نہ ہو۔

اضافی ٹیسٹ

پرائمری ہائپر پیرا تھائیرائیڈ ازم کی تشخیص کے بعد ڈاکٹر مزید ٹیسٹ تجویز کر سکتا ہے۔ یہ ٹیسٹ ہائپر پیرا تھائیرائیڈ ازم کا سبب بننے والی حالتوں، ان کی شدت اور پیچیدگیوں کی شناخت میں مدد دیتے ہیں۔ ان میں یہ ٹیسٹ شامل ہیں:

ہڈیوں کی معدنی کثافت کا ٹیسٹ

بون منرل ڈینسٹی ٹیسٹ کا مقصد اوسٹیو پوروسس کی تشخیص ہوتا ہے۔  اس کی پیمائش کے لیے سب سے عام ٹیسٹ ڈیکسا (DEXA) ہے۔ اس کے لیے ایکس رے ڈیوائسز کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس سے معلوم ہو جاتا ہے کہ ہڈی کے کسی حصے میں کیلشیم اور دیگر معدنیات کتنے گرام ہیں۔

پیشاب کا ٹیسٹ

پیشاب کے ٹیسٹ سے گردوں کی کارکردگی کے علاوہ یہ بھی معلوم ہو سکتا ہے کہ پیشاب میں کتنی کیلشیم خارج ہوتی ہے۔ یہ ٹیسٹ معالج کو ہائپر پیرا تھائیرائیڈ ازم کی شدت کا تعین کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔ اس سے گردے کی کسی ایسی بیماری کی تشخیص میں بھی مدد مل سکتی ہے جو ہائپر پیرا تھائیرائیڈ ازم کا سبب بن رہی ہو۔ اگر پیشاب میں کیلشیم کی سطح بہت کم سامنے آئے تو آپ کو علاج کی ضرورت نہیں۔

گردوں کے لیے امیجنگ ٹیسٹ

آپ کا معالج پیٹ کے ایکس رے یا دیگر امیجنگ ٹیسٹ تجویز کر سکتا ہے۔ اس کا مقصد گردے کی پتھری یا دیگر مسائل کا پتا چلانا ہوتا ہے۔

سرجری سے پہلے امیجنگ ٹیسٹ

اگر معالج نے سرجری تجویز کی ہو تو وہ کچھ امیجنگ ٹیسٹ کرانے کو بھی کہہ سکتا ہے۔ اس کا مقصد پیرا تھائیرائیڈ غدود یا مسائل پیدا کرنے کا سبب بننے والے دیگر غدود کی شناخت ہو سکتا ہے۔

سیسٹامیبی پیرا تھائیرائیڈ سکین

سسٹامیبی (Sestamibi) ایک ریڈیو ایکٹو مرکب ہے جو زیادہ فعال پیرا تھائیرائیڈ غدود میں جذب ہوتا ہے۔ اسے ریڈیو ایکٹوٹی شناخت کرنے والے سکینر سے دریافت کیا جا سکتا ہے۔ صحت مند تھائیرائیڈ غدود بھی سسٹامیبی جذب کرتا ہے۔ اسے اس سے روکنے کےلیے ریڈیو ایکٹو آیوڈین دی جاتی ہے۔

سی ٹی سکین

پیرا تھائیرائیڈ غدود کے مسائل کی بہتر شناخت کے لیے سی ٹی سکین کو سسٹامیبی سکین کے ساتھ ملایا جا سکتا ہے۔

الٹراساؤنڈ

اس کے ذریعے پیرا تھائیرائیڈ غدود اور آس پاس کے ٹشوز کی تصاویر لی جا سکتی ہیں۔ اس کے لیے ایک چھوٹا آلہ (ٹرانس ڈیوسر) جلد پر رکھا جاتا ہے۔

علاج

پرائمری ہائپر پیرا تھائیرائیڈ ازم کے علاج کے لیے مختلف آپشنز استعمال ہو سکتے۔ ان میں مانیٹرنگ، سرجری اور ادویات شامل ہیں۔

مانیٹرنگ

نیچے بیان کردہ صورتوں میں باقاعدہ علاج نہ کرنے اور صرف مانیٹرنگ کی تجویز دی جا سکتی ہے:

٭ خون میں کیلشیم کی سطح صرف تھوڑی سی زیادہ ہو

٭ گردے ٹھیک کام کر رہے ہوں اور ان میں پتھری نہ ہو

٭ ہڈیوں کی کثافت رینج میں یا تھوڑی سی کم ہو

٭ کوئی اور ایسی علامات نہ ہوں جو علاج سے بہتر ہو سکتی ہوں

اگر آپ "مانیٹرنگ اور انتظار” کے آپشن کا انتخاب کرتے ہیں تو آپ کو کیلشیم کی سطح اور ہڈیوں کی کثافت کی مانیٹرنگ کے لیے ٹیسٹ کروانے کی ضرورت ہوگی۔

سرجری

پرائمری ہائپر پیرا تھائیرائیڈ ازم کا سب سے عام علاج سرجری ہے۔ زیادہ تر صورتوں میں اس سے بیماری کا مکمل علاج ہو جاتا ہے۔ سرجن صرف بڑھے ہوئے یا ٹیومر کے حامل غدود کو ہٹاتا ہے۔

اگر چاروں غدود متاثر ہوں تو سرجن ممکنہ طور پر تین غدود نکالے گا۔ وہ چوتھے غدود کا بھی کچھ حصہ نکال سکتا ہے۔ اس کا مقصد کچھ فعال پیرا تھائیرائیڈ ٹشو کو باقی رکھنا ہے۔

سرجری آؤٹ پیشنٹ پروسیجر کے طور پر کی جاتی ہے۔ ایسے میں آپ اسی دن گھر جا سکتے ہیں۔ ایسے میں سرجری گردن میں بہت چھوٹے کٹ سے کی جا سکتی ہے۔ اس کے لیے مکمل بے ہوشی کی بجائے مخصوص جگہ کو سن کیا جاتا ہے۔

سرجری سے پیچیدگیاں زیادہ عام نہیں ہیں۔ تاہم اس کے کچھ ضمنی اثرات ہو سکتے ہیں۔ مثلاً ساؤنڈ کارڈز کو کنٹرول کرنے والے اعصاب کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ تمام پیرا تھائیرائیڈ غدود نکالے جانے یا انہیں نقصان پہنچنے سے کیلشیم کی طویل مدتی کمی ہو سکتی ہے۔ اس سے جسم اتنے پیرا تھائیرائیڈ ہارمون پیدا نہیں کر پاتا جو کیلشیم کو معمول کی سطح پر رکھ سکیں۔ ایسے میں کیلشیم اور وٹامن ڈی کے سپلیمنٹس کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ ۔

ادویات

ہائپر پیرا تھائیرائیڈ ازم کے علاج کے لیے یہ ادویات دی جاتی ہیں:

کیلشی میمیٹکس: کیلشی میمیٹک خون میں گردش کرنے والے کیلشیم کا مصنوعی تاثر دیتی ہے۔ اس سے پیرا تھائیرائیڈ غدود کو کم ہارمون خارج کرنے کی ترغیب ملتی ہے۔ یہ سیناکالسٹ کے نام سے فروخت ہوتی ہے۔ یہ پرائمری ہائپر پیرا تھائیرائیڈ ازم کے علاج کے لیے ایک آپشن ہو سکتی ہے، خصوصاً اس صورت میں جب سرجری سے کا کامیاب علاج نہ ہو یا سرجری نہ کی جا سکتی ہو۔

سیناکالسٹ اور وٹامن ڈی کے انا لاگز (وٹامن ڈی کی نسخہ شدہ شکلیں) کو گردے کی دائمی بیماری میں سیکنڈری ہائپر پیرا تھائیرائیڈ ازم کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ ادویات کیلشیم اور فاسفورس کا توازن برقرار رکھنے میں مدد دیتی ہیں تاکہ پیراتھائیرائیڈ غدود کو زیادہ محنت نہ کرنی پڑے۔ سیناکالسٹ کے سب سے عام ضمنی اثرات میں جوڑوں اور پٹھوں کا درد، دست، متلی، اور سانس کے انفیکشن شامل ہیں۔

ہارمون ریپلیسمنٹ تھیراپی: مینوپاز یا اوسٹیو پوروسس کی صورت میں ہارمون ریپلیسمنٹ تھیراپی ہڈیوں میں کیلشیم برقرار رکھنے میں مدد دے سکتی ہے۔ تاہم، یہ علاج پیرا تھائیرائیڈ غدود کے بنیادی مسائل حل نہیں کرتا۔ اس کا طویل عرصے تک استعمال خون جمنے اور بریسٹ کینسر کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔ دیگر مضر اثرات میں سینے میں درد، چکر آنا اور سر درد شامل ہیں۔

بِسفوسفونیٹس: یہ بھی ہڈیوں سے کیلشیم کا نقصان روکنے میں مدد دیتی ہیں۔ اس طرح یہ ہائپر پیرا تھائیرائیڈ ازم سے ہونے والے اوسٹیو پوروسس کو کم کر سکتی ہیں۔ ان سے وابستہ مضر اثرات میں کم بلڈ پریشر، بخار اور قے آنا شامل ہیں۔ یہ علاج بھی پیرا تھائیرائیڈ غدود کے بنیادی مسائل حل نہیں کرتا۔ اس لیے خون میں کیلشیم کی سطح معمول سے زیادہ رہتی ہے۔

سیلف کیئر

اگر معالج پرائمری ہائپر پیرا تھائیرائیڈ ازم کا علاج کرنے کی بجائے محض مانیٹرنگ کا فیصلہ کرتا ہے تو مندرجہ ذیل اقدامات پیچیدگیاں روکنے میں مدد دے سکتے ہیں:

کیلشیم اور وٹامن ڈی پر نظر: اپنی غذا میں کیلشیم اور وٹامن ڈی کی مقدار پر نظر رکھیں۔ ہائپر پیرا تھائیرائیڈ ازم کے مریضوں کو یہ مشورہ نہیں دیا جاتا کہ وہ کیلشیم کی حامل چیزوں کا استعمال محدود کریں۔ کیلشیم اور وٹامن ڈی کی عام یومیہ مقدار کی تفصیل یہ ہے:

٭ 19 سے 50 سال کی عمر کے لوگوں کے لیے بالعموم اور 51 سے 70 سال کی عمر کے مردوں کے لیے بالخصوص 1,000 ملی گرام

٭ 51 سال اور اس سے زائد عمر کی خواتین اور 71 سال اور اس سے زائد عمر کے مردوں کے لیے 1,200 ملی گرام ہے۔

٭ 1 سے 70 سال کے افراد کے لیے وٹامن ڈی کی مقدار 600 آئی یو (انٹڑنیشنل یونٹس) اور 71 سال اور اس سے زیادہ عمر کے بالغ افراد کے لیے 800 آئی یو

مائع جات کا استعمال: مائع جات، خصوصاً پانی زیادہ پیئیں۔ یہ گردے کی پتھری کا خطرہ کم کرتا ہے۔

باقاعدگی سے ورزش: باقاعدہ ورزش (بشمول طاقت بڑھانے والی) ہڈیوں کو مضبوط رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ اپنے معالج سے مشورہ کریں کہ آپ کے لیے ورزش کا کون سا پروگرام بہتر ہے۔

تمباکو نوشی: تمباکو نوشی ہڈیوں کا نقصان بڑھا سکتی ہے۔ اس سے صحت کے کئی اور سنگین مسائل بھی ہو سکتے ہیں۔ اگر تمباکو نوشی چھوڑنے میں دقت ہو تو اپنے معالج سے مشورہ کریں۔ وہ آپ کو بہتر اور قابل عمل آپشنز تجویز کر سکتا ہے۔

بعض ادویات سے پرہیز: بعض ادویات خون میں کیلشیم کی سطح بڑھا سکتی ہیں۔ اگر آپ ایسی ادویات لے رہے ہیں تو معالج کو ضرور بتائیں۔ وہ آپ کو متبادل دوائیں تجویز کر سکتا ہے۔

اپوائنٹمنٹ کے لیے تیاری

اکثر صورتوں میں بلڈ ٹیسٹ سے کیلشیم کی بلند سطح کا پتا چل جاتا ہے۔ اگر ایسا ہو تو اپنے معالج سے بات کریں۔

ڈاکٹر سے سوالات

آپ ڈاکٹر سے درج ذیل سوالات پوچھ سکتے ہیں:

٭ کیا مجھے ہائپر پیرا تھائیرائیڈ ازم ہے؟

٭ تشخیص کی تصدیق یا وجہ جاننے کے لیے کون سا ٹیسٹ کروانا چاہیے؟

٭ کیا مجھے ماہر امراض غدود (اینڈوکرائنولوجسٹ) کے پاس جانا چاہیے؟

٭ اگر مجھے ہائپر پیرا تھائیرائیڈ ازم ہے تو کیا آپ سرجری تجویز کرتے ہیں؟

٭ سرجری کے متبادل علاج کیا ہیں؟

٭ مجھے صحت کے دیگر مسائل بھی ہیں۔ ان کا ایک ساتھ بہترین طریقے سے انتظام کیسے کر سکتا ہوں؟

٭ کیا آپ کے پاس ہائپر پیرا تھائیرائیڈ ازم کے بارے میں کوئی شائع شدہ مواد ہے جسے میں ساتھ لے جا سکوں؟

ڈاکٹر کے سوالات

آپ کا ڈاکٹر ہائپر پیرا تھائیرائیڈ ازم کے اثرات جاننے کے لیے یہ سوالات پوچھ سکتا ہے:

٭ کیا آپ افسردگی محسوس کرتے ہیں؟

٭ کیا آپ اکثر تھکاوٹ محسوس کرتے ہیں، جلدی تھک جاتے ہیں یا خود کو بیمار محسوس کرتے ہیں؟

٭ کیا آپ کو ایسا درد محسوس ہوتا ہے جس کی کوئی واضح وجہ نہ ہو؟

٭ کیا آپ کو بھولنے کی عادت ہے، آپ غیر حاضر دماغ ہیں یا توجہ مرکوز کرنے میں مشکل محسوس کرتے ہیں؟

٭ کیا آپ کو زیادہ پیاس لگتی ہے یا پیشاب زیادہ آتا ہے؟

ڈاکٹر آپ سے ادویات اور غذا کے بارے میں اضافی سوالات بھی پوچھ سکتا ہے۔ اس کے ذریعے وہ یہ جاننا چاہے گا کہ آپ کیلشیم اور وٹامن ڈی کی مناسب مقدار حاصل کر رہے ہیں یا نہیں۔

Vinkmag ad

Read Previous

اے آئی چیٹ بوٹس آگے، ڈاکٹر پیچھے

Read Next

ہیلتھ ویک کا اغاز، مفت ٹیسٹوں اور ویکسین کی سہولت

Leave a Reply

Most Popular