ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر صرف عمر رسیدہ افراد کا مرض نہیں رہا۔ اب 30 سے 35 سال کے نوجوان بھی اس کا شکار ہو رہے ہیں۔ نوجوانوں میں ہائی بلڈ پریشر کی بہت سی وجوہات ہیں۔ ان میں سوشل میڈیا پر آگے بڑھنے کی دوڑ بھی شامل ہے۔ نیند کی کمی، ذہنی دباؤ اور غیر متوازن طرزِ زندگی اس کی نمایاں وجوہات ہیں۔
ان کے مطابق یوٹیوبرز، وی لاگرز اور سوشل میڈیا کریئیٹرز دن رات سکرین پر مصروف رہتے ہیں۔ ماہر امراض قلب ڈاکٹر عمر سلطان کے مطابق وہ نیند قربان کرتے ہیں اور ذہنی دباؤ میں رہتے ہیں۔ تنقید یا کم ویوز کی فکر انہیں پریشان رکھتی ہے۔ یہی دباؤ نوجوانوں میں ہائی بلڈ پریشر کی پہلی سیڑھی ہے۔ نیند کی کمی، سکرین ٹائم کا بڑھنا اور غیر متوازن غذائی عادات اس بیماری کو مزید بڑھا رہی ہیں۔
ماہر امراض غدود ڈاکٹر اسما احمد کے مطابق پاکستان میں ہائی بلڈ پریشر کی شرح 80 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ حیرت انگیز طور پر اس میں بڑا حصہ نوجوانوں کا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مکمل نیند، سکرین ٹائم میں کمی، ورزش، متوازن غذا اور ذہنی سکون اس کے امکانات کم کر سکتے ہیں۔ بصورت دیگر ہائی بلڈ پریشر بڑے مسائل کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔