آسٹریلیا کے جیمز ہیرسن 88 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ انہوں نے 1100 بار خون دے کر 20 لاکھ سے زیاد بچوں کی جان بچائی۔ اس وجہ سے انہیں ”سنہرے بازو والا آدمی” بھی کہا جاتا ہے۔ آپ نیو ساؤتھ ویلز کے نرسنگ ہوم میں 17 فروری کو نیند کی حالت میں چل بسے۔
جیمز ہیرسن کو پہلی دفعہ 14 سال کی عمر میں سینے کی سرجری کے دوران خون لگا۔ اسی وقت انہوں نے خون کا عطیہ دہندہ بننے کا فیصلہ کر لیا۔ انہوں نے 18 سال کی عمر میں خون دینا شروع کیا اور 81 سال کی عمر تک ہر دو ہفتے بعد خون دیتے رہے۔ 2005 میں انہوں نے سب سے زیادہ خون پلازما عطیہ کرنے کا عالمی ریکارڈ بنایا، جو 2022 میں ٹوٹ گیا۔
ان کے خون میں ایک نایاب اینٹی باڈی ”اینٹی ڈی” تھی۔ یہ ایسی حاملہ خواتین کو دی جاتی ہے جن کا خون ان کے بچوں کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔ اینٹی ڈی انجیکشن بچوں کو ایچ ڈی ایف این نامی مہلک بیماری سے بچاتے ہیں۔ یہ بیماری ماں اور بچے کے خون میں عدم مطابقت کی وجہ سے ہوتی ہے۔ آسٹریلیا میں 200 سے بھی کم عطیہ دہندگان کے خون میں اینٹی ڈی ہوتا ہے، لیکن وہ ہر سال 45,000 ماؤں اور بچوں کو بچاتے ہیں۔ ان میں 1100 بار خون دینے والے جیمز ہیرسن بھی شامل تھے۔
آسٹریلوی ریڈ کراس اور تحقیقی ادارے لیبارٹری میں اینٹی ڈی تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ دنیا بھر میں ایسی حاملہ خواتین کی مدد کی جا سکے۔