وفاقی وزارتِ صحت نے پیک شدہ خوراک پر وارننگ لیبلز لگانے کی تجویز دی ہے۔ اس کا مقصد صارفین کو خوراک کے انتخاب اور اپنی صحت سے متعلق بہتر فیصلے کرنے میں مدد دینا ہے۔ دوسری طرف بڑی کاروباری تنظیموں نے اس فیصلے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن، پاکستان ڈیری ایسوسی ایشن، پاکستان بزنس کونسل اور اوورسیز انویسٹرز چیمبر نے اس پالیسی کی مخالفت کی ہے۔
اوورسیز انویسٹرز چیمبر کے مطابق خوراک پر وارننگ لیبلز سگریٹ جیسی ہیں۔ پولٹری ایسوسی ایشن نے کہا کہ پاکستان میں خوراک کے لیبل پہلے ہی عالمی معیار کے مطابق ہیں۔ ان پر تمام غذائی معلومات موجود ہوتی ہیں۔ نئے لیبلز سے صارفین خوفزدہ ہو سکتے ہیں۔ ڈیری ایسوسی ایشن نے بتایا کہ پاکستان میں 90 فیصد سے زیادہ پیک شدہ ڈیری مصنوعات محفوظ ہیں۔ نئے لیبلز سے عوام کھلی اور غیر معیاری اشیاء خریدنے پر مجبور ہوں گے۔ پاکستان بزنس کونسل نے خبردار کیا کہ یہ پالیسی منظم اور غیر منظم شعبوں کے درمیان فرق بڑھائے گی۔ منظم شعبے پر ٹیکس اور نگرانی سخت ہے، جبکہ کھلی اشیاء اور ہوٹل بغیر کسی نگرانی کے کام کرتے ہیں۔
ماہرین صحت نے اس فیصلے کو درست قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق اس سے صارفین کو فوائد اور نقصانات کا بہتر علم ہو سکے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ صنعت کے ساتھ ساتھ صحت کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے۔