Vinkmag ad

اے 1 سی ٹیسٹ

اے 1 سی - شفا نیوز

ذیابیطس کے مریضوں میں خون کا ایک خاص ٹیسٹ، اے 1 سی (A1C ) کیا جاتا ہے۔ اس کا مقصد پچھلے دو سے تین مہینوں کے دوران خون میں شوگر لیول کا جائزہ لینا ہوتا ہے۔ اس سے بیماری کی شدت یا بہتری کا اندازہ لگانے میں مدد ملتی ہے۔ اسے گلائیکیٹڈ ہیموگلوبن (glycated hemoglobin)، گلائیکو سائلیٹڈ ہیموگلوبن (glycosylated hemoglobin)، ہیموگلوبن اے 1 سی (hemoglobin A1C)، یا ایچ بی اے 1 سی (HbA1c) ٹیسٹ بھی کہا جاتا ہے۔

ٹیسٹ کا رزلٹ خون میں شوگر کی اوسط سطح کو ظاہر کرتا ہے۔ بنیادی طور پر یہ اس بات کی پیمائش کرتا ہے کہ خون میں موجود ہیموگلوبن کا کتنے فیصد حصہ شوگر سے جڑا ہوا (glycated) ہے۔ اے 1 سی کی سطح زیادہ ہونے کا مطلب ہے کہ آپ کا شوگر کنٹرول اچھا نہیں۔ اس کی سطح جتنی زیادہ ہوگی، صحت کے مسائل کا خطرہ بھی اتنا ہی زیادہ ہوگا۔

 ٹیسٹ کیوں کیا جاتا ہے

اے 1 سی ٹیسٹ - شفا نیوز

یہ ٹیسٹ ان وجوہات کی بنا پر مریض اور معالج کے لیے معاون ثابت ہوتا ہے:

پری ڈایابیٹیز کی شناخت 

اس سے یہ معلوم ہو جاتا ہے کہ فرد ذیابیطس سے پہلے (prediabetes) کے مرحلے میں تو داخل نہیں ہو گیا؟ اگر ایسا ہو تو ذیابیطس اور دل کی بیماری ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

ذیابیطس کی تشخیص

اگر ذیابیطس کا شک ہو تو ڈاکٹر اس کی تصدیق کے لیے خون کے دو مختلف ٹیسٹ دیکھتا ہے۔ یہ یا تو دو الگ اے 1 سی ٹیسٹ ہوتے ہیں، یا پھر ایک اے 1 سی ٹیسٹ کے ساتھ ایک فاسٹنگ بلڈ شوگر ٹیسٹ (جسے بلڈ گلوکوز ٹیسٹ بھی کہتے ہیں) کیا جاتا ہے۔

علاج کے مؤثر ہونے کا جائزہ 

پہلی دفعہ کیا گیا ٹیسٹ شوگر کی سطح کا نقطہ آغاز بتاتا ہے۔ اس ریڈنگ کا موازنہ بعد کی ریڈنگ سے کیا جاتا ہے، تاکہ اندازہ ہو سکے کہ علاج مؤثر ثابت ہو رہا ہے یا نہیں۔

اے 1 سی ٹیسٹ کتنی بار کروانا ہے، اس کا انحصار ذیابیطس کی قسم، ٹریٹمنٹ پلان، علاج کے اہداف اور ڈاکٹر کے فیصلے پر ہوتا ہے۔ آپ کو اس شرح سے اے 1 سی ٹیسٹ کروانے کی ضرورت ہو سکتی ہے:

٭ اگر پری ڈایابیٹیز ہو تو سال میں ایک بار

٭ آپ انسولین استعمال نہیں کرتے اور شوگر کنٹرول میں رہتی ہے تو سال میں دو بار

اگر آپ انسولین استعمال کرتے ہیں یا شوگر کنٹرول میں نہیں رہتی تو یہ ٹیسٹ زیادہ بار کروانے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ اگر ڈاکٹر علاج میں کوئی تبدیلی کرے یا نئی دوا شروع کی جائے، تو بھی یہ ٹیسٹ کیا جا سکتا ہے۔

تیاری کیسے کریں

اے 1 سی ٹیسٹ کے لیے خالی پیٹ رہنے کی ضرورت نہیں ہوتی، لہٰذا آپ ٹیسٹ سے پہلے معمول کے مطابق کھا پی سکتے ہیں۔

ٹیسٹ کیسے ہوتا ہے

اے 1 سی ٹیسٹ کے لیے بازو کی رگ میں سوئی ڈال کر خون کا نمونہ لیا جاتا ہے۔ اسے جائزے کے لیے لیبارٹری میں بھیجا جاتا ہے۔ انگلی سے لیے گئے خون کے نمونے کو گلوکومیٹر کے ذریعے موقع پر ہی جانچا جا سکتا ہے۔ اسے بالعموم ٹریٹمنٹ پلان کے جائزے کے لیے کیا جاتا ہے۔ مرض کی تشخیص یا سکریننگ کے لیے اسے استعمال نہیں کیا جاتا۔

نتائج

اے 1 سی ٹیسٹ - شفا نیوز

اے 1 سی  ٹیسٹ کے نتائج فیصد میں ظاہر ہوتے ہیں۔ زیادہ اے 1 سی کا مطلب خون میں شوگر کی سطح کا زیادہ ہونا ہے۔ نتائج کی تشریح یہ ہے:

٭ 5.7 فیصد سے کم کا مطلب ہے کہ آپ کو ذیابیطس نہیں

٭ 5.7 فیصد سے 6.4 فیصد کے درمیان رزلٹ پری ڈایابیٹیز کو ظاہر کرتا ہے

٭ 6.5 فیصد یا اس سے زیادہ کا رزلٹ اگر دو الگ الگ ٹیسٹوں میں آئے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کو ذیابیطس ہے

ذیابیطس کے شکار زیادہ تر بالغ افراد کے علاج کا ہدف اے 1 سی کی سطح کو 7 فیصد سے کم رکھنا ہوتا ہے۔ یہ ہدف بعض افراد کے لیے کم یا زیادہ ہو سکتا ہے۔

اگر اے 1 سی کی سطح 7 فیصد سے کم ہو تو ذیابیطس کی پیچیدگیوں کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ اگر وہ اس سے زیادہ ہو تو معالج ٹریٹمنٹ پلان میں تبدیلی تجویز کر سکتا ہے۔

اے 1 سی اور سیلف مانیٹرنگ

ذیابیطس کے ٹریٹمنٹ پلان کا ایک اہم حصہ یہ بھی ہوتا ہے کہ آپ گھر پر اپنی شوگر چیک کرتے رہیں۔ معالج بتائے گا کہ آپ کو دن میں کب اور کتنی بار شوگر چیک کرنی ہے۔

شوگر چیک کرنے والے آلات (گلوکوز میٹر) خون میں شوگر کی مقدار ملی گرام فی ڈیسی لیٹر (mg/dL) یا ملی مول فی لیٹر (mmol/L) میں ظاہر کرتے ہیں۔ یہ آلات صرف اس وقت کی شوگر سطح بتاتے ہیں جب ٹیسٹ کیا جائے۔ اسی لیے دن کے مختلف وقتوں میں نتائج مختلف ہو سکتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کھانا، ورزش، ذہنی دباؤ اور دوائیں وغیرہ شوگر کی سطح پر پر اثر انداز ہو سکتی ہیں۔

شوگر کی سطح چیک کرنے سے آپ کو اپنی خوراک، ورزش اور علاج سے متعلق فیصلے کرنے میں مدد ملتی ہے۔ اس سے آپ کو یہ بھی معلوم ہو جاتا ہے کہ آپ اپنا اے 1 سی ٹارگٹ حاصل کر پا رہے ہیں یا نہیں۔ مثلاً اگر آپ کا ٹارگٹ اے 1 سی 7 فیصد سے کم رکھنا ہے تو خون میں شوگر کی اوسط سطح  154ملی گرام فی ڈیسی لیٹر یا 8.6 ملی مول فی لیٹر سے کم ہونی چاہیے۔

ٹیسٹ کے رزلٹس

اے 1 سی ٹیسٹ کے نتائج عام طور پر خون میں شوگر کی اوسط سطح کے درج ذیل تخمینوں کے مطابق ہوتے ہیں:

A1C سطح شوگر کی اوسط تخمینی سطح
6 فیصد 126 ملی گرام فی ڈیسی لیٹر  (7 ملی مول فی لیٹر)
7 فیصد 154 ملی گرام فی ڈیسی لیٹر  (8.6ملی مول فی لیٹر)
8 فیصد 183 ملی گرام فی ڈیسی لیٹر  (10.2 ملی مول فی لیٹر)
9 فیصد 212 ملی گرام فی ڈیسی لیٹر  (11.8 ملی مول فی لیٹر)
10 فیصد 240 ملی گرام فی ڈیسی لیٹر  (13.4 ملی مول فی لیٹر)
11 فیصد 269 ملی گرام فی ڈیسی لیٹر  (14.9 ملی مول فی لیٹر)
12 فیصد 298 ملی گرام فی ڈیسی لیٹر  (16.5 ملی مول فی لیٹر)

 

 

رزلٹس پر اثر انداز ہونے والے عوامل

کچھ عوامل ٹیسٹ کے نتائج پر اثرانداز ہو سکتے ہیں۔ مثلاً:

٭ حمل

٭ حال ہی میں یا زیادہ مقدار میں خون ضائع ہونا

٭ حال ہی میں خون لگوانا

٭ خون کے سرخ خلیوں کی کمی، جسے انیمیا کہا جاتا ہے

٭ خون کی کچھ بیماریاں، جیسے سِکل سیل انیمیا

٭ جسم میں ہیموگلوبن کی دیگر اقسام کی موجودگی

ہیموگلوبن ایک پروٹین ہے جو آکسیجن کو خون کے ذریعے جسم کے مختلف حصوں تک لے جاتی ہے۔ اس کی سب سے عام قسم ہیموگلوبن A کہلاتی ہے۔ اگر خون میں کوئی دوسری قسم (ویریئنٹ) ہو تو اے 1 سی ٹیسٹ کے نتائج متاثر ہو سکتے ہیں۔ ہیموگلوبن ویریئنٹس افریقی، بحیرہ روم کے خطے یا جنوب مشرقی ایشیا سے تعلق رکھنے والے افراد میں زیادہ ہوتے ہیں۔

اگر آپ میں ہیموگلوبن ویریئنٹ موجود ہو، تو آپ کا ٹیسٹ کسی خاص لیبارٹری میں بھیجا جا سکتا ہے۔ ذیابیطس کی تشخیص اور علاج کی جانچ کے لیے کوئی اور ٹیسٹ کروانے کی ضرورت بھی پڑ سکتی ہے۔

نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔

Vinkmag ad

Read Previous

پیٹ میں درد

Read Next

پنجاب کے بجٹ میں صحت کے لیے 181 ارب روپے مختص

Leave a Reply

Most Popular