Vinkmag ad

ایچ1 این1 فلو (سوائن فلو)

ایچ1 این1 فلو(سوائن فلو) – شفا نیوز

ایچ1 این1 فلو کو سوائن فلو بھی کہا جاتا ہے۔ یہ ”انفلوئنزا اے”وائرس کی ایک قسم ہے جو 2009-2010 کے موسمی فلو کے دوران سامنے آئی۔ یہ انفلوئنزا وائرسز کا ایک نیا مجموعہ تھا جس سے سور، پرندے اور انسان متاثر ہوئے۔

ڈبلیو ایچ او نے 2009 میں اسے عالمی وبائی مرض قرار دیا۔ اس سال یہ وائرس دنیا بھر میں تقریباً 2,84,400 اموات کا سبب بنا۔ اگست 2010 میں ڈبلیو ایچ او نے اس کے بطور وبا خاتمے کا اعلان کر دیا، تاہم ایچ1 این1 فلو کا سٹرین (Strain) بعد میں موسمی فلو کا حصہ بن گیا۔ سٹرین سے مراد کسی وائرس کی خاص قسم یا شکل ہے جو جینیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے اصل وائرس سے مختلف ہو سکتی ہے۔

زیادہ تر لوگ اس فلو سے ازخود صحت یاب ہو جاتے ہیں، تاہم کچھ لوگوں میں اس کی پیچیدگیاں جان لیوا ثابت ہو سکتی ہیں۔ اس کا بہترین حل فلو ویکسین ہے جو ایچ1 این1 فلو اور دیگر موسمی فلو وائرسز سے تحفظ فراہم کرتی ہے۔

علامات

ایچ1 این 1 فلو کی علامات عام طور پر وائرس کے جسم میں داخل ہونے کے ایک سے چار دن بعد ظاہر ہوتی ہیں۔ اس کی علامات عام فلو وائرسز جیسی ہوتی ہیں۔ ان میں سے نمایں یہ ہیں:

*  بخار (ضروری نہیں کہ ہمیشہ ہو)

* پٹھوں میں درد

٭ کپکپی طاری ہونا اور پسینہ آنا

٭ کھانسی

٭ گلے میں خراش

٭ ناک بہنا یا ناک بند ہو جانا

٭ آنکھیں سرخ ہونا یا ان سے پانی آنا

٭ آنکھوں میں درد ہونا

٭ جسم میں درد

٭ سر میں درد

٭ تھکن اور کمزوری

٭ ڈائریا

٭ متلی اور قے (یہ بچوں میں زیادہ عام ہے)

ڈاکٹر سے کب رجوع کریں

صحت مند افراد کو بالعموم طبی امداد کی ضرورت نہیں ہوتی، تاہم کچھ افراد کے لیے یہ خطرناک ہو سکتا ہے۔ ان میں حاملہ خواتین، کسی طویل مدتی مرض مثلاً دمہ، ایمفیسیما (پھیپھڑوں کی بیماری)، ذیابیطس یا دل کی بیماری کے شکار افراد نمایاں ہیں۔ ان میں اگر سوائن فلو کی علامات ظاہر ہوں تو وہ بلا تاخیر متعدی امراض کے ماہر سے رابطہ کریں۔

اگر علامات ہنگامی صورت حال والی ہوں تو فوری طور پر طبی امداد حاصل کریں۔

بڑوں میں ہنگامی علامات

٭ سانس لینے میں دشواری یا سانس پھولنا

٭ سینے میں درد

٭ جسم میں پانی کی کمی کی علامات جیسے پیشاب نہ آنا

٭ مسلسل چکر آنا

٭ دورے (seizures)

٭ پہلے سے موجود کسی طبی کیفیت کی شدت میں اضافہ

٭ شدید کمزوری یا پٹھوں میں شدید درد

بچوں میں ہنگامی علامات

٭ سانس لینے میں دشواری

٭ جلد، ہونٹ یا ناخن کا پیلا، سرمئی یا نیلا پڑ جانا

٭ سینے میں درد

٭ پانی کی کمی

٭ پٹھوں میں شدید درد

٭ ٭ دورے (seizures)

٭ پہلے سے موجود کسی طبی کیفیت کی شدت میں اضافہ

وجوہات

ایچ1 این 1 وائرس ناک، گلے اور پھیپھڑوں کی اندرونی سطح کے خلیوں کو متاثر کرتا ہے۔ جب اس سے متاثرہ شخص کھانستا، چھینکتا یا سانس خارج کرتا ہے تو یہ پانی کی ننھی بوندوں میں شامل ہو کر باہر آ جاتا ہے۔ جب کوئی شخص اس فضاء میں سانس لیتا ہے تو یہ اس کے پھیپھڑوں میں داخل ہوجاتا ہے۔ یہ اس وائرس سے آلودہ سطح کو چھونے اور ان ہاتھوں سے آنکھوں، ناک یا منہ کو چھونے سے بھی جسم میں داخل ہو سکتا ہے۔

علامات ظاہر ہونے سے ایک دن پہلے سے لے کر تقریباً چار دن بعد تک یہ دوسروں تک منتقل ہو سکتا ہے۔ بچے اور کمزور مدافعتی نظام والے افراد اس وائرس کو کچھ زیادہ دنوں تک پھیلانے کا سبب بن سکتے ہیں۔

خطرے کے عوامل

ایچ1 این 1 یا دیگر انفلوئنزا وائرسز کی پیچیدگیوں کے خطرے کو بڑھانے والے عوامل یہ ہیں:

عمر

دو سال سے کم اور 65 سال سے زائد عمر کے افراد میں اس کے شدید اثرات ہو سکتے ہیں۔

رہنے یا کام کرنے کی جگہ

نرسنگ ہومز، فوجی بیرکوں، پرہجوم جگہوں پر یا زیادہ لوگوں کے ساتھ کام کرنے والوں اور ہسپتالوں میں داخل مریضوں میں اس کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

کمزور قوت مدافعت 

کینسر کا مرض، اس کا علاج، اعضا کی پیوندکاری کے بعد دی جانے والی ادویات، طویل عرصے تک سٹیرائڈز کا استعمال یا ایچ آئی وی/ایڈز مدافعتی نظام کو کمزور کر سکتے ہیں۔ اس سے فلو لگنے اور ان کی پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

طویل مدتی بیماریاں

دمہ اور پھیپھڑوں کی دیگر بیماریاں، ذیابیطس، دل کی بیماریاں، اعصابی نظام کی بیماریاں، میٹابولک سنڈروم، سانس کی نالی کے مسائل اور گردے، جگر یا خون کی بیماریاں فلو کی پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھا سکتی ہیں۔

اسپرین کا استعمال

جو افراد طویل مدتی اسپرین تھیراپی پر ہوں اور ان کی عمریں 19 سال سے کم ہوں، وہ فلو کی صورت میں ریے سنڈروم (Reye syndrome) کے خطرے سے دوچار ہو سکتے ہیں۔ یہ ایک نایاب مگر سنگین بیماری ہے جو جگر اور دماغ کو نقصان پہنچاتی ہے۔

حمل

حاملہ خواتین فلو کی پیچیدگیوں کی زیادہ شکار ہو سکتی ہیں۔ یہ خطرہ دوسری اور تیسری سہ ماہی سے شروع ہو کر زچگی  کے دو ہفتے بعد تک برقرار رہتا ہے۔

موٹاپا

جن افراد کا باڈی ماس انڈیکس 40 یا اس سے زیادہ ہو، ان میں فلو کی پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

پیچیدگیاں

انفلوئنزا کی پیچیدگیوں میں یہ شامل ہیں:

٭ طویل مدتی بیماریوں مثلاً دل کی بیماری اور دمے کی شدت میں اضافہ

٭ نمونیا

٭ ذہنی الجھن سے دوروں تک مختلف علامات

٭ ریسپائریٹری فیلیر( پھیپھڑوں کا جسم کو مناسب آکسیجن نہ دے پانا اور کاربن ڈائی آکسائیڈ نہ نکال پانا)

٭ برونکائٹس

٭ پٹھوں میں نرمی اور درد

٭ بیکٹیریل انفیکشنز

احتیاطی تدابیر

ایچ1 این1- سوائن فلو- شفا نیوز

سی ڈی سی ہر سال چھ  ماہ یا اس سے زیادہ عمر کے تمام افراد کو فلو ویکسین لگوانے کا مشورہ دیتا ہے۔ یہ فلو کی سنگین بیماری اور ہسپتال میں داخلے کے خطرے کو کم کرتی ہے۔ ہر سال کی موسمی فلو ویکسین تین یا چار قسم کے فلو وائرسز سے تحفظ فراہم کرتی ہے۔ ان میں ایچ1 این 1 وائرس بھی شامل ہے۔

فلو ویکسین لگوانا ضروری ہے، اس لیے کہ فلو اور کووڈ-19 کی علامات ملتی جلتی ہیں، اور دونوں وائرس ایک ہی وقت میں پھیل سکتے ہیں۔ ویکسین انجیکشن اور ناک کے سپرے کی شکل میں دستیاب ہے۔

ناک کا سپرے ان کے لیے تجویز نہیں کیا جاتا:

٭ 2 سال سے کم عمر کے بچے

٭ 50 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد

٭ حاملہ خواتین

٭ 2 سے 17 سال کی عمر کے وہ بچے جو اسپرین یا سالیسیلیٹ (salicylate) کی حامل دوائیں لے رہے ہوں

٭ کمزور قوت مدافعت والے افراد

٭ وہ افراد جو شدید کمزور قوت مدافعت والے افرد (مثلاً کیموتھراپی یا اعضا کی پیوندکاری والے مریضوں) کے قریب رہتے ہیں

٭ 2 سے 4 سال کی عمر کے وہ بچے جنہیں پچھلے 12 مہینوں میں دمہ یا سانس کی رکاوٹ ہوئی ہو

٭ اگر انڈے سے الرجی ہو تو فلو ویکسین لگوائی جا سکتی ہے

دیگر حفاظتی تدابیر

ہاتھ دھونا: کم از کم 20 سیکنڈ تک صابن اور پانی سے ہاتھ دھوئیں، یا 60 فیصد الکوحل والا سینیٹائزر استعمال کریں

کھانسی اور چھینک ڈھانپنا: ٹشو یا کہنی میں کھانسیں اور پھر ہاتھ دھو لیں

چہرے کو چھونے سے گریز کریں: خاص طور پر آنکھوں، ناک اور منہ کو ہاتھ نہ لگائیں

سطحوں کی صفائی: اکثر چھوئی جانے والی جگہوں کو صاف اور جراثیم سے پاک رکھیں

فاصلہ رکھیں: فلو کے مریضوں سے دور رہیں۔ اگر آپ میں علامات ہوں تو گھر پر رہیں اور دوسروں سے فاصلہ رکھیں

پرہجوم جگہوں سے پرہیز: خاص طور پر جہاں ہوا کی آمد و رفت کم ہو

تشخیص

آپ کا ڈاکٹر علامات کے ذریعے انفلوئنزا کا اندازہ لگا سکتا ہے۔ وہ فون پر بھی علامات کے بارے میں پوچھ سکتا ہے۔ ایچ1 این 1  کی تشخیص کے لیے کچھ ٹیسٹ کروائے جا سکتے ہیں لیکن فلو کے ہر مریض کو اس کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ زیادہ تر صورتوں میں اس فلو کی تصدیق کے بعد بھی علاج کا طریقہ نہیں بدلتا۔ ڈاکٹر ان افراد میں اس کا ٹیسٹ تجویز کر سکتا ہے:

٭ پہلے سے ہسپتال میں داخل مریض

٭ جنہیں فلو کی پیچیدگیوں کا خطرہ زیادہ ہے

٭ جو  فلو کی پیچیدگیوں کے شکار کسی فرد کے ساتھ رہتے ہوں

ڈاکٹر ٹیسٹ کے ذریعے یہ جانچ سکتا ہے کہ علامات کا سبب فلو وائرس ہے یا کوئی اور بیماری اس کی وجہ ہے۔ یہ بیماریاں بھی علامات کا سبب بن سکتی ہیں:

٭ دل کی بیماریاں مثلاً ہارٹ فیلیر یا دل کے پٹھے کا انفیکشن

٭ پھیپھڑوں کے مسائل، دمہ یا نمونیا

٭ دماغی اور اعصابی بیماریاں، جیسے انسیفالوپیتھی یا انسیفالائٹس

٭ سیپٹک شاک یا آرگن فیلیر

پولیمریز چین ری ایکشن (پی سی آر) ٹیسٹ عام فلو ٹیسٹ کے مقابلے میں زیادہ حساس ہوتا ہے اور فلو وائرس کی قسم کا پتا لگا سکتا ہے۔

علاج

زیادہ تر لوگوں کو  اس میں صرف آرام کی ضرورت ہوتی ہے۔ زیادہ پانی پینا، بخار اور سردرد کے لیے درد کم کرنے والی دوائیں لینااس میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ اگر سانس کی طویل مدتی بیماری ہو تو ڈاکٹر فلو کے پہلے ایک یا دو دن اینٹی وائرل دوائیں دے سکتے ہیں۔ یہ دوائیں علامات کی شدت اور پیچیدگیوں کا خطرہ کم کر سکتی ہیں۔

فلو وائرس ان دواؤں کے خلاف مزاحمت پیدا کر سکتا ہے، اس لیے یہ دوائیں صرف زیادہ خطرے والے افراد کو ہی دی جاتی ہیں۔ اینٹی وائرلز کے محتاط استعمال سے مزاحمت کے امکانات کم ہوتے ہیں۔ ایسے میں یہ ان افراد کے لیے محفوظ رہتی ہیں جنہیں ان کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔

طرزِ زندگی اور گھریلو علاج

ایچ1 این1- سوائن فلو- شفا نیوز

اگر آپ کو فلو ہو جائے تو گھر پر رہیں اور بیمار بچوں کو بخار ختم ہونے کے 24 گھنٹے بعد تک گھر پر رکھیں۔ علامات کم کرنے کے لیے یہ اقدامات کریں:

زیادہ پانی پیئیں: پانی، جوس اور گرم سوپ پینے سے جسم میں پانی کی کمی نہیں ہوتی

آرام کریں: نیند پوری کرنے سے مدافعتی نظام انفیکشن کے خلاف بہتر کام کرتا ہے

درد کم کرنے والی دوائیں لیں: "اوور دی کاؤنٹر” دوائیں لی جا سکتی ہیں، تاہم بچوں اور ٹین ایجرز کو اسپرین نہ دیں، کیونکہ یہ ریے سنڈروم کا خطرہ بڑھا سکتی ہے

دوسروں سے فاصلہ رکھیں: جب تک طبیعت بہتر نہ ہو، دوسروں کے قریب نہ جائیں

ماسک پہنیں اور ہاتھ دھوئیں: اگر باہر یا ڈاکٹر کے پاس جانا ہو تو ماسک پہنیں اور بار بار ہاتھ دھوئیں

نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔

 

Vinkmag ad

Read Previous

خیبر پختونخوا میں صحت کارڈ پر مفت او پی ڈی سروسز کا آغاز

Read Next

اسلام آباد میں عالمی معیار کی ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کے قیام کا فیصلہ

Leave a Reply

Most Popular