گردے اضافی پانی، نمکیات اور زہریلے مادوں کو جسم سے نکالنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ فعال نہ رہیں اور جسم سے فالتو اور نقصان دہ اشیاء وقت پر نہ نکالیں تو جسم بہت سی بیماریوں کا شکار ہو جاتا ہے۔ گردے خراب ہونے کی کئی وجوہات ہیں جن میں ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، موروثی بیماریاں، پین کلرز کا بے جا استعمال اور گردوں کی پتھری وغیرہ شامل ہیں۔ غیر صحت بخش کھانوں کے علاوہ ایسی خوراک بھی اس کا سبب بن سکتی ہے جس میں کیلشیم، فاسفورس اور یورک ایسڈ زیادہ ہو۔ جب گردے فیل ہو جائیں تو مریض کو ڈائلیسز کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
ڈائلیسز کیا ہے
ڈائلیسز کرنے والی مشین کو مصنوعی گردہ سمجھ لیں۔ یہ قدرتی گردے کی طرح تین اہم کام انجام دیتی ہے:
٭ جسم سے فالتو پانی کا اخراج
٭خون سے فاسد مادوں کو باہر نکالنا
٭خون میں موجود الیکٹرو لائٹس کے عدم توازن کو کنٹرول کرنا
دواؤں کا استعمال
مریضوں کو چاہیے کہ ڈاکٹر کی طرف سے تجویز کی جانے والی دوائیں ضرور استعمال کریں۔ ان میں خون کی کمی ہو جاتی ہے لہٰذا انہیں کچھ آئرن سپلیمنٹ بھی دیے جاتے ہیں۔ اسی طرح دواؤں کی مدد سے کیلشیم اور فاسفورس کا توازن برقرار رکھنے کی بھی کوشش کی جاتی ہے۔ کیلشیم کم ہونے سے فاسفورس کی مقدار بڑھ جاتی ہے جس سے ہڈیاں کمزور ہو جاتی ہیں اور فریکچر کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
اینٹی بائیوٹکس اور پین کلرز کا زیادہ استعمال گردوں کے لیے نقصان دہ ہے لہٰذا ان کے بے جا استعمال سے پر ہیز کریں۔ شوگر اور ہائی بلڈ پریشر کے مریض اس معاملے میں خاص احتیاط کریں۔
خوراک
ڈائلیسز کے مریضوں کو پروٹین والی غذائیں مثلاً گوشت، چکن اور مچھلی وغیرہ کھانے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ انہیں کیلا،مالٹا، کینو اور کھجوریں نہیں کھانی چاہئیں کیونکہ ان میں پوٹاشیم وافر مقدار میں ہوتی ہے۔ اس کی زیادہ مقدار دل پر برے اثرات مرتب کرتی ہے۔ گردے زائد پوٹاشیم کو جسم سے نکال دیتے ہیں لیکن ان کے فیل ہونے کے بعد یہ کام نہیں ہو پاتا۔
گردوں کی فعالیت
بعض اوقات گردے کچھ دواؤں کے زیر اثر یا کسی اور وجہ کے باعث اچانک کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔ ایسے میں علاج کے بعد ان کے دوبارہ فعال ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔ گردوں کی کچھ بیماریاں ایسی ہیں جن کا علاج کیا جائے تو وہ دوبارہ کام کرنے کے قابل ہو سکتے ہیں۔تب تک مریض کو ڈائلیسز کروایا جاتا ہے۔
صحت مند طرز زندگی اپنائیں
ڈائلیسز کے مریض خود کو مستقل بیمار سمجھنے لگتے ہیں۔ وہ کام کاج چھوڑ دیتے ہیں اور چار پائی پکڑ لیتے ہیں۔ انہیں چاہیے کہ متحرک رہیں، ملازمت کریں، سیر و تفریح کو معمول میں شامل کریں اور فیملی کو وقت دیں۔ مریض بن کر چار پائی پر پڑے رہنا ان کی صحت کے لیے مضر ہے۔
صحت مند طرز زندگی اپنا کر گردوں کی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔ ذیابیطس اور بلڈ پریشر کے مریض خصوصی احتیاط کریں کیونکہ یہ بیماریاں گردوں کو براہ راست متاثر کرتی ہیں۔ دیگر افراد کو چاہیے کہ اپنا وزن بڑھنے نہ دیں، چہل قدمی کریں اور ہر چیز اعتدال میں کھائیں۔ فیملی میں شوگر، بلڈ پریشر یا گردے کی بیماری ہو تو اپنا معائنہ کرواتے رہیں۔