وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں صحت پر ہر سال 1,156 ارب روپے خرچ کر رہی ہیں۔ اس کے باوجود صرف 10 فیصد شہری سرکاری طبی سہولیات سے مطمئن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 210 سے 400 ارب روپے سالانہ ہیلتھ انشورنس پروگرام پر خرچ کرنے سے 90 فیصد آبادی کو مفت علاج مل سکتا ہے۔ اس اقدام سے سرکاری ہسپتالوں پر دباؤ کم اور طبی سہولتوں میں بہتری آئے گی۔
مصطفیٰ کمال کے مطابق پاکستان ہر سال 500 ملین ڈالر ویکسین کی درآمد پر خرچ کر رہا ہے۔ یہ اخراجات آئندہ ایک ارب ڈالر سالانہ تک پہنچ سکتے ہیں۔ حکومت مقامی ویکسین تیاری کے لیے ٹیکنالوجی کے حصول کی کوشش کر رہی ہے۔ اس کا مقصد صحت کے شعبے میں خودکفالت حاصل کرنا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کا صحت نظام علاج پر مبنی ہے۔ دنیا بیماریوں سے بچاؤ اور صحت مند طرزِ زندگی کی جانب بڑھ رہی ہے۔ ہمیں بھی اسے ترجیح بنانا ہو گا۔ انہوں نے قومی ادارۂ صحت میں جدید “ہیلتھ کمپلینٹ مینجمنٹ سسٹم” کے قیام کا بھی اعلان کیا۔