Vinkmag ad

گیسٹرو ایسوفیجیل ریفلکس ڈیزیز (گَرڈ): معدے کی تیزابیت

گیسٹرو ایسوفیجیل ریفلکس ڈیزیز- شفا نیوز

گیسٹرو ایسوفیجیل ریفلکس ڈیزیز (Gastroesophageal reflux disease) نظام انہضام سے متعلق ایک بیماری ہے۔ اسے مختصراً گَرڈ (GERD) یا ایسڈ ریفلکس  بھی کہا جاتا ہے۔ اس میں معدے کا تیزاب بار بار غذائی نالی (ایسوفیگس) میں آتا ہے۔ یہ نالی منہ اور معدے کو آپس میں ملاتی ہے۔ اس مرض سے ایسوفیگس کی اندرونی تہہ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

علامات

گیسٹرو ایسوفیجیل ریفلکس ڈیزیز کی عام علامات یہ ہیں:

٭ سینے میں جلن کا احساس (ہارٹ برن)، خصوصاً رات کو یا کھانے کے بعد

٭ کھانا یا کھٹا مائع گلے میں آنا

٭ اوپری پیٹ یا سینے میں درد

٭ نگلنے میں دشواری (ڈسفیجیا)

٭ گلے میں رکاوٹ محسوس ہونا

رات کو ایسڈ ریفلکس ہونے پر یہ علامات بھی سامنے آ سکتی ہیں:

٭ مسلسل کھانسی

٭ گلے کے ساؤنڈ کارڈز میں سوزش (لیرنجائٹس)

٭ نیا شروع ہونے والا دمہ یا پہلے سے دمے کا بگڑنا

کب ڈاکٹر سے رجوع کریں

٭ سینے میں درد کے ساتھ سانس لینے میں دشواری یا بازو اور جبڑے میں درد ہارٹ اٹیک کی علامت ہو سکتی ہے۔ ایسے میں بلاتاخیر ڈاکٹر سے رابطہ کرنا چاہیے

٭ اگر گَرڈ کی علامات سنگین ہوں

٭ ہفتے میں دو سے زیادہ بار غیر نسخہ شدہ دوائیں لینا پڑیں

وجوہات

گیسٹرو ایسوفیجیل ریفلکس ڈیزیز کا سبب بار بار معدے سے غیر تیزابی مواد کا واپس آنا ہے۔ جب ہم کھانا نگلتے ہیں تو نچلا ایسوفیجیل سفنکٹر (پٹھے کا بند حلقہ) کھلتا ہے تاکہ کھانا معدے میں داخل ہو سکے۔ اس کے بعد وہ بند ہو جاتا ہے۔ اگر یہ پٹھہ کمزور ہو یا ٹھیک طرح سے بند نہ ہو تو تیزاب واپس ایسوفیگس میں آجاتا ہے۔

خطرے کے عوامل

گَرڈ کے خطرے کا باعث بننے والے کچھ عوامل یہ ہیں:

٭ موٹاپا

٭ معدے کے اوپری حصے کے ڈایافرام کے اوپر اُبھار ہونا (ہائٹل ہرنیا)

٭ حمل

٭ کنیکٹو ٹشو کی بیماریاں، جیسے سکلروڈرما

٭ معدے کا تاخیر سے خالی ہونا

ایسڈ ریفلکس کو بڑھانے والے عوامل یہ ہیں:

٭  تمباکو نوشی

٭ زیادہ کھانا یا رات کو دیر سے کھانا

٭  کچھ خاص غذائیں، مثلاً مرغن چیزیں کھانا

٭  بعض مشروبات مثلاً الکوحل یا کافی زیادہ پینا

٭ کچھ دوائیں لینا، جیسے اسپرین

گیسٹرو ایسوفیجیل ریفلکس ڈیزیز- شفا نیوز

گیسٹرو ایسوفیجیل ریفلکس ڈیزیز کی پیچیدگیاں

گیسٹرو ایسوفیجیل ریفلکس ڈیزیز کی صورت میں وقت کے ساتھ ساتھ ایسوفیگس میں طویل مدتی سوزش ہو سکتی ہے۔ اس سے یہ مسائل پیدا ہو سکتے ہیں:

ایسوفجائٹس

معدے کا تیزاب غذائی نالی کے ٹشوز کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ اس سے سوزش، خون بہنے، اور بعض اوقات السر کی شکایت ہو سکتی ہے۔ ایسوفجائٹس درد اور نگلنے میں دشواری پیدا کر سکتا ہے۔

ایسوفیجیل سٹرِکچر

معدے کے تیزاب سے غذائی نالی کے نچلے حصے کو نقصان پہنچنے سے داغ دار ٹشوز (scar tissues) بن جاتے ہیں۔ یہ ٹشوز خوراک کے راستے کو تنگ کر دیتے ہیں۔ اس سے نگلنے میں مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

بیریٹ ایسوفیگس

تیزاب کی وجہ سے غذائی نالی کے نچلے حصے کی اندرونی سطح میں تبدیلیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔ اس سے غذائی نالی کے کینسر کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ اسے بیریٹ ایسوفیگس کہا جاتا ہے۔

تشخیص

علامات اور جسمانی معائنے کی بنیاد پرگرڈ کی تشخیص کی جا سکتی ہے۔ ڈاکٹر اس کی تصدیق یا پیچیدگیوں کی جانچ کے لیے مزید ٹیسٹ تجویز کر سکتا ہے۔:

اَپر اینڈوسکوپی

اپر اینڈوسکوپی کے لیے ایک لچکدار نالی کی نوک پر لگے کیمرے کی مدد سے اوپری نظام انہضام کا معائنہ کیا جاتا ہے۔ کیمرہ غذائی نالی اور معدے کے اندر کی صورت حال دکھاتا ہے۔ ٹیسٹ یہ نہیں  دکھاتا کہ ریفلکس کب ہوتا ہے۔ تاہم اس سے غذائی نالی کی سوزش یا دیگر پیچیدگیوں کا پتہ چلایا جا سکتا ہے۔ اینڈوسکوپی کے ذریعے ٹشو کا نمونہ بھی لیا جا سکتا ہے جسے بائیوپسی کہتے ہیں۔ اس سے بیرٹ ایسوفیگس جیسی پیچیدگیوں کو جانچا جا سکتا ہے۔ اگر غذائی نالی میں تنگی نظر آئے تو اس دوران اسے کشادہ بھی کیا جا سکتا ہے۔ ایسا نگلنے میں دشواری دور کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔

ایمبولیٹری ایسڈ (pH) پروب ٹیسٹ

اس ٹیسٹ میں ایک مانیٹر غذائی نالی میں رکھا جاتا ہے۔ اس سے معلوم کیا جا سکتا ہے کہ معدے کا تیزاب کب اور کتنی دیر تک غذائی نالی میں آتا ہے۔ مانیٹر ایک چھوٹے کمپیوٹر سے جڑا ہوتا ہے۔ اسے کمر کے گرد باندھا یا کندھے پر پٹی کے ذریعے پہنا جاتا ہے۔ مانیٹر ایک پتلی، لچکدار نالی کی شکل میں بھی ہو سکتا ہے جسے کیتھیٹر کہا جاتا ہے۔ اسے ناک سے غذائی نالی تک پہنچایا جاتا ہے۔ یہ کیپسول کی شکل میں بھی ہو سکتا ہے جو اینڈوسکوپی کے دوران غذائی نالی میں رکھا جاتا ہے۔ یہ تقریباً دو دن بعد فضلے کے ساتھ خارج ہو جاتا ہے۔

اوپری نظام انہضام کا ایکسرے

یہ ایکسرے ایک چاک نما مائع پینے کے بعد لیا جاتا ہے۔ یہ نظام انہضام کی اندرونی سطح پر کوٹنگ کرتا ہے۔ کوٹنگ غذائی نالی اور معدے کا خاکہ دیکھنے میں مدد دیتی ہے۔ یہ خاص طور پر ان لوگوں کے لیے مفید ہے جنہیں نگلنے میں مشکل ہوتی ہو۔ بعض اوقت یہ ایکسرے بیریم کی گولی نگلنے کے بعد بھی کیا جاتا ہے۔ یہ غذائی نالی میں تنگی کی تشخیص میں مدد دیتا ہے۔

ایسوفیجیل مینامیٹری

یہ ٹیسٹ غذائی نالی میں نگلنے کے دوران پٹھوں کے ردھمی سکڑاؤ کی پیمائش کرتا ہے۔ یہ غذائی نالی کے پٹھوں کی ہم آہنگی اور قوت کو بھی ماپتا ہے۔ یہ عموماً ان لوگوں میں کیا جاتا ہے جنہیں نگلنے میں مشکل ہوتی ہو۔

ٹرانس نیزل ایسو فیگوسکوپی

یہ ٹیسٹ غذائی نالی میں کسی نقصان کی جانچ کے لیے کیا جاتا ہے۔ اس میں ویڈیو کیمرہ لگی ایک پتلی، لچکدار نالی ناک کے ذریعے غذائی نالی میں ڈالی جاتی ہے۔ کیمرہ ویڈیو سکرین پر تصاویر بھیجتا ہے۔

گیسٹرو ایسوفیجیل ریفلکس ڈیزیز کا علاج

علاج کے پہلے مرحلے میں طرز زندگی میں تبدیلیاں اور بغیر نسخہ ادویات تجویز کی جاتی ہیں۔ اگر چند ہفتوں میں آرام نہ آئے تو نسخے کی دوائیں اور اضافی ٹیسٹ تجویز کیے جاتے ہیں۔

بغیر نسخے والی ادویات

معدے کے تیزاب کو غیر مؤثر بنانے والی اینٹاسڈز

کیلشیم کاربونیٹ پر مشتمل اینٹاسڈز فوری آرام دے سکتے ہیں۔ تاہم صرف اینٹاسڈز تیزاب سے متاثرہ سوزش والی غذائی نالی کو ٹھیک نہیں کر سکتے۔ بعض اینٹاسڈز کا زیادہ استعمال مضر اثرات کا باعث بھی بنتا ہے۔ ان میں دست لگنا یا بعض اوقات گردے کی پیچیدگیاں شامل ہیں۔

تیزاب کی پیداوار کم کرنے والی ادویات

انہیں ہسٹامین ( ایچ- 2 بلاکرز) کہا جاتا ہے۔ ایچ- 2 بلاکرز اینٹاسڈز جتنی تیزی سے کام نہیں کرتے تاہم لمبے دورانیے تک آرام دیتے ہیں۔ یہ معدے کی تیزابیت کو 12 گھنٹے تک کم کر سکتے ہیں۔ ان کے زیادہ مؤثر ورژنز نسخے کے ذریعے دستیاب ہیں۔

تیزاب کی پیداوار کو روکنے اور غذائی نالی کو ٹھیک کرنے والی دوائیں

یہ دوائیں پروٹون پمپ انہیبیٹرز کہلاتی ہیں۔ یہ تیزاب کو  ایچ- 2 بلاکرز سے زیادہ بہتر طور پر روکتی ہیں۔ اس سے متاثرہ غذائی نالی کے ٹشوز کو ٹھیک ہونے میں زیادہ وقت مل جاتا ہے۔

اگر آپ گَرڈ کے لیے بغیر نسخے کی کوئی دوا لے رہے ہوں تو معالج کو ضرور آگاہ کریں۔

نسخے کی ادویات

گیسٹرو ایسوفیجیل ریفلکس ڈیزیز کے لیے نسخے کی ادویات میں یہ شامل ہیں:

٭ پروٹون پمپ انحیبیٹرز میں شامل دوائیں عام طور پر برداشت ہو جاتی ہیں۔ تاہم بعض اوقات دست، سر درد، متلی یا بہت ہی کم صورتوں میں وٹامن بی 12 یا میگنیشیم کی کمی کا باعث بن سکتی ہیں

٭ ایچ- 2 بلاکرز کے مضر اثرات عموماً ہلکے اور قابل برداشت ہوتے ہیں

سرجری اور دیگر طریقہ کار

گیسٹرو ایسوفیجیل ریفلکس ڈیزیز کو عام طور پر ادویات سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ اگر ان سے افاقہ نہ ہو یا آپ طویل مدتی دواؤں سے بچنا چاہتے ہوں تو ڈاکٹر درج ذیل آپشنز تجویز کر سکتا ہے:

فنڈو پلیکیشن

سرجن معدے کے اوپری حصے کو نچلے غذائی نالی سفنکٹر کے گرد لپیٹتا ہے۔ اس کا مقصد ریفلکس سے بچنے کے لیے پٹھوں کو مضبوط کرنا ہے۔ فنڈو پلیکیشن عام طور پر کم سے کم مداخلت والے پروسیجر کے ساتھ کی جاتی ہے۔ معدے کے اوپری حصے کی لپیٹ جزوی یا مکمل ہو سکتی ہے۔ اسے نِیسن فنڈوپلیکیشن کہا جاتا ہے۔ سب سے عام جزوی پروسیجر ٹوپیٹ فنڈو پلیکیشن ہے۔ سرجن ان میں سے آپ کے لیے مناسب قسم تجویز کرے گا۔

لنکس ڈیوائس

چھوٹی مقناطیسی موتیوں کی ایک انگوٹھی کو معدے اور غذائی نالی کے جوڑ کے گرد لپیٹا جاتا ہے۔ موتیوں کے درمیان مقناطیسی کشش جوڑ کو اس قابل بناتی ہے کہ وہ واپس آنے والے تیزاب کو روک سکے۔ تاہم وہ کھانے کو گزرنے دیتی ہے۔ لنکس کو کم سے کم مداخلت والی سرجری کے ذریعے لگایا جا سکتا ہے۔ مقناطیسی موتیوں سے ائیر پورٹ سیکیورٹی یا میگنیٹک ریزوننس امیجنگ پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔

ٹرانس اورل انسیژن لیس فنڈوپلیکیشن

ٹرانس اورل انسیژن لیس فنڈوپلیکیشن ( ٹی آئی ایف) ایک نیا پروسیجر ہے۔ اس کا مقصد بھی غذائی نالی کے نچلے سفنکٹر کو مضبوط کرنا ہے۔ اس کے گرد پولی پروپیلین فاسٹنرز کا استعمال کرتے ہوئے ایک جزوی لپیٹ تیار کی جاتی ہے۔ ٹی آئی ایف منہ کے ذریعے اینڈوسکوپ استعمال کر کے کیا جاتا ہے۔ اس میں سرجیکل کٹ لگانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اس کے فوائد میں تیز رفتار ریکوری اور بہتر برداشت شامل ہیں۔

بڑے ہائیٹل ہرنیا کی صورت میں صرف ٹی آئی ایف ناکافی ہے۔ تاہم اسے لیپرو سکوپک ہائیٹل ہرنیا کی مرمت کے ساتھ ملایا جا سکتا ہے۔

موٹاپا گَرڈ کا ایک رسک فیکٹر ہو سکتا ہے۔ اس لیے معالج وزن کم کرنے کی سرجری کو علاج کے ایک آپشن کے طور پر تجویز کر سکتا ہے۔ اس حوالے سے اپنے معالج سے ضرور مشورہ کریں۔

گیسٹرو ایسوفیجیل ریفلکس ڈیزیز- شفا نیوز

طرز زندگی اور گھریلو علاج

طرز زندگی میں تبدیلیاں تیزابیت کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔ اس کے لیے ان ہدایات پر عمل کریں:

٭ اضافی وزن سے پیٹ پر دباؤ پڑتا ہے۔ اس سے معدہ اوپر کی جانب اٹھتا ہے جس سے تیزاب غذائی نالی میں چلا جاتا ہے۔ اس لیے اپنا وزن صحت مند حد میں رکھیں

٭ تمباکو نوشی غذائی نالی کے نچلے سفنکٹر کے کام کرنے کی صلاحیت کم کر دیتی ہے۔ اس لیے تمباکو نوشی ترک کریں

٭ اگر سوتے وقت سینے میں جلن ہوتی ہو تو سر کو  6 سے 9 انچ تک بلند کریں۔ اس کے لیے اضافی تکیے رکھنے سے زیادہ مؤثر سر کی سائیڈ سے بیڈ کو اونچا کرنا ہے۔

٭ سونے کے لیے لیٹتے وقت ابتداء بائیں کروٹ سے کریں۔ اس سے ریفلکس کے امکانات کم ہوں گے۔

٭ کھانے کے فوراً بعد لیٹنے سے گریز کریں۔ کوشش کریں کہ کھانے اور سونے کے لیے لیٹنے کے دوران کم از کم تین گھنٹے کا وقفہ ہو۔

٭ کھانا اچھی طرح چبا کر اور آہستہ آہستہ کھائیں۔

٭ ریفلکس بڑھانے والی غذائیں اور مشروبات استعمال نہ کریں۔ ان میں الکوحل، چاکلیٹ، کیفین، چربی والی غذائیں یا پودینہ شامل ہیں۔

اپوائنٹمنٹ کے لیے تیاری

آپ کیا کر سکتے ہیں:

٭  ملاقات سے قبل ضروری احتیاطوں کے بارے میں واقفیت حاصل کریں، جیسے اپنی خوراک کو محدود کرنا وغیرہ

٭  اپنی علامات لکھ لیں۔ ان میں وہ علامات بھی شامل کریں جو بظاہر غیر متعلق معلوم ہوتی ہوں

٭ علامات کے محرکات مثلاً کچھ خاص غذائیں استعمال کرنا وغیرہ نوٹ کریں

٭  اپنی تمام دواؤں، وٹامنز اور سپلیمنٹس کی فہرست بنائیں

٭  اپنی اہم طبی معلومات، بشمول دیگر امراض لکھ لیں

٭  اہم ذاتی معلومات درج کریں۔ زندگی میں کسی حالیہ بڑی تبدیلی یا ذہنی دباؤ کو بھی اس میں شامل کریں۔

٭ ڈاکٹر سے پوچھنے کے لیے سوالات لکھ لیں۔

٭  کسی کو اپنے ساتھ لے جائیں تاکہ وہ ڈاکٹر کی گفتگو یاد رکھنے میں آپ کی مدد کر سکے۔

ڈاکٹر سے سوالات

٭ میری علامات کی سب سے زیادہ ممکنہ وجہ کیا ہو سکتی ہے؟

٭ مجھے کن ٹیسٹوں کی ضرورت ہے؟ کیا ان کے لیے مجھے کوئی خاص تیاری کرنا ہو گی؟

٭  میرا تیزابیت کا مسئلہ عارضی ہے یا دائمی؟

٭  اس بیماری کے کون سے علاج دستیاب ہیں؟

٭  کیا مجھے کچھ خاص چیزوں سے پرہیز کرنا ہے؟

٭  مجھے صحت کے کچھ اور مسائل بھی ہیں۔ ان سب کو اکٹھے کیسے ہینڈل کیا جا سکتا ہے؟

ان کے علاوہ کوئی اور سوال بھی ذہن میں آئے تو پوچھنے سے مت ہچکچائیں

ڈاکٹر کے متوقع سوالات

آپ سے کچھ سوالات پوچھے جا سکتے ہیں۔ ان کے لیے تیار رہنا آپ کا وقت بچا سکتا ہے۔ ڈاکٹر کے پاس وقت چونکہ کم ہوتا ہے لہٰذا آپ اس وقت کو کچھ اور اہم باتیں پوچھنے پر صرف کر سکتے ہیں۔ ڈاکٹر کے ممکنہ سوالات یہ ہو سکتے ہیں:

٭  آپ نے گیسٹرو ایسوفیجیل ریفلکس ڈیزیز کی علامات کب محسوس کرنا شروع کیں اور یہ کتنی شدید ہیں؟

٭  کیا آپ کی علامات مستقل رہتی ہیں یا کبھی کبھار محسوس ہوتی ہیں؟

٭  کیا کوئی فیکٹر آپ کی علامات کو بہتر یا مزید خراب کرتا ہے؟

٭  کیا آپ کی علامات رات کو آپ کی نیند میں خلل ڈالتی ہیں؟

٭  کیا کھانے کے بعد یا لیٹنے پر علامات بگڑ جاتی ہیں؟

٭  کیا آپ کے گلے میں کھانا یا تیزابی مادہ واپس آتا ہے؟

٭  کیا آپ کو کھانا نگلنے میں دقت ہوتی ہے؟ کیا اس  سے بچنے کے لیے آپ کو اپنی غذا میں تبدیلی کرنا پڑی؟

٭  کیا آپ کا وزن بڑھا یا کم ہوا ہے؟

Vinkmag ad

Read Previous

فضائی آلودگی سے خشک کھانسی اور سانس کی بیماریوں میں اضافہ

Read Next

51 فیصد پاکستانی اینٹی بائیوٹکس ازخود استعمال کرتے ہیں

Leave a Reply

Most Popular