سندھ کے دارالحکومت کراچی کے ہاتھیوں میں انسان سے مزاحمتی ٹی بی (drug-resistant TB) کی منتقلی کا پہلا مشتبہ کیس سامنے آیا ہے۔ ماہرین کو شبہ ہے کہ دو مادہ ہتھنیوں ملائکہ اور مدھوبالا کو یہ بیماری کراچی چڑیا گھر کے نگرانوں سے لگی۔ یہ پاکستان میں انسان سے جانوروں میں مزاحمتی ٹی بی کی منتقلی کا پہلا کیس ہو سکتا ہے۔
ڈاکٹر نسیم صلاح الدین کے مطابق، سفاری پارک کے چاروں ہاتھی ممکنہ طور پر چڑیا گھر کے عملے سے متاثر ہوئے۔ دو ہاتھی پہلے ہی مر چکے ہیں۔
کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن نے انڈس ہسپتال، آغا خان یونیورسٹی اور دیگر ماہرین سے مدد لی ہے۔ ماہرین نے سری لنکن ڈاکٹر راجاپکسا سے بھی مشورہ کیا۔ وہ ہاتھیوں میں ٹی بی کے علاج کا تجربہ رکھتے ہیں۔ ہاتھیوں کے لیے روزانہ 300 گولیاں تجویز کی گئی ہیں۔ انہیں اینٹی بائیوٹکس، اینٹی پیرایسائٹکس بھی دی جائیں گی۔ کراچی کے ہاتھیوں کو صحت یابی کے لیے ایک سال تک علاج درکار ہوگا۔
قومی ادارہ صحت کے مطابق انسانوں سے جانوروں میں ٹی بی کی منتقلی ممکن ہے۔ تاہم پاکستان میں چڑیا گھروں یا مویشیوں میں اس کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں۔