Vinkmag ad

جسم کا رکھوالا جگر، چربیلا کیوں

جسم کا رکھوالا جگر، چربیلا کیوں

جگر ہمارے جسم کا وہ عضو ہے جو تقریباً تمام اعضاء کواپنی کارکردگی بہتر بنانے میں معاونت فراہم کرتا ہے ۔ جسم کے لئے اس کی اہمیت اور افادیت اتنی زیادہ ہے کہ جگر کا لفظ ہماری روزہ مرہ میں محبت کے استعارے کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اولاد کو "جگر کا ٹکڑا” اور بہترین دوست کو "جگری یار” کہا جاتا ہے ۔ خوراک میں بداحتیاطی اوردیگر وجوہات کی بنا پر اس پر چربی جمع ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے وہ اپنے افعال ٹھیک طرح سے ادا نہیں کر پاتا۔ معاملے کے مختلف پہلووں پرفریحہ فضل کی معلوماتی تحریر –  

ایک دن حسن جب گھر آئے تو اُن کی طبیعت بہت زیادہ خراب تھی ۔ وہ تھکن سے بری طرح نڈھال تھے اوران کی رنگت بھی زرد پڑ رہی تھی ۔ صوفے پر بیٹھتے ہی کہنے لگے:

"کئی دنوں سے ایسی کیفیت ہے کہ کچھ بھی ہضم نہیں ہورہا۔ ہروقت متلی کی سی کیفیت رہتی ہے اور آج تو پیٹ میں شدید درد بھی ہے۔” انہوں نے پیٹ پکڑ کر درد کی شدت کم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا: "کل افطاری میں شاید کچھ زیادہ ہی کھا لیا تھا۔”

"کچھ زیادہ نہیں، بہت زیادہ” میں نے پلٹ کر کہا۔

حسن کا شمار اُن لوگوں میں ہوتا ہے جو چاہتے ہیں کہ افطاری کی میز انواع واقسام کے کھانوں سے بھری اور سجی ہواورپھرروزہ کھلنے پر ان کے ہاتھ رکنے کا نام ہی نہیں لیتے۔ دوسری طرف ورزش کا نام لیتے ہی ان پر تھکاوٹ طاری ہو جاتی ہے۔

شام تک ان کی طبیعت نہ سنبھلی تو ہم انہیں ہسپتال لے گئے۔ ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر نے ان کا معائنہ کیا اور کچھ سوالات کرنے کے بعد خون کے چند ٹیسٹ بھی تجویز کئے۔ اگلے دن ان کا رزلٹ آیا تو معلوم ہوا کہ ان کے جگرمیں کوئی مسئلہ ہے۔ معاملہ چونکہ نازک تھا لہٰذا ہم نے اسلام آباد کے ایک ماہر امراض معدہ، جگر اور آنت  سے وقت لیا اور وقت مقررہ پر ان کے پاس پہنچ گئے۔ رپورٹ دیکھنے کے بعد انہوں نے حسن سے کہا کہ آپ کا جگرچربیلا ہوگیا ہے۔

” چربیلا جگریہ کیا ہوتا ہے؟”  حسن نے تشویش سے پوچھا۔

"جب جگرکے اردگرد یا اس کے اندرزیادہ مقدار میں چربی جمع ہوجائے توایک خاص کیفیت پیدا ہوجاتی ہے جسے عام زبان میں ‘فیٹی لیور’ اور میڈیسن کی اصطلاح میں سٹیٹوسس کہتے ہیں۔ اگر اس کا علاج نہ کیا جائے تو یہ کئی بیماریوں کا سبب بن سکتی ہے۔”

"یہ بتائیے کہ جگرکا ہمارے جسم میں کام کیا ہے جو اس کے چربیلا ہونے پر متاثر ہوتے ہیں ؟” میرے سوال پر انہوں نے بتایا کہ یہ بہت سے افعال انجام دیتا ہے جن میں غذائی اجزاء کو جذب کرنا ، جسم کو گلوکوز ذخیرہ کرنے میں مدد دینا ، وٹامن اے اور ڈی مہیا کرنا ، نظام انہضام میں مدد دینا، خون کو زہریلے مادوں سے پاک کرنا اور مرمت و اصلاح کا کام کرنا نمایاں ہیں۔ جس طرح کھانا کھانے کے بعد دسترخوان صاف کیا جاتا ہے، اسی طرح غذا ہضم ہونے کے بعدجگر بھی جسم کی صفائی کرتاہے۔”

اب مجھے سمجھ آئی کہ مائیں اپنی اولاد کو "جگر کا ٹکڑا” اور دیگرلوگ اپنے بہترین دوست کو "جگری یار” کیوں کہتے ہیں۔ میں نے اگلا سوال کیا: "ڈاکٹرصاحب! کسی کو کیسے پتہ چلے گا کہ اس کا جگر چربیلا ہوگیا ہے ؟”

 "اس کی بہت سی علامات ہیں جن میں کسی معلوم وجہ کے بغیر شدید تھکن ہونا، بہت زیادہ پسینہ اور جسم سے بدبو آنا، چہرے پر دانے یا کیل مہاسے نکل آنا، سانس میں بدبوپیدا ہونا، پیٹ کے بالائی حصے میں دائیں جانب درد ہونا، کھانے کے بعد بے آرامی اور بھاری پن محسوس ہونا، اپھارہ، بھوک نہ لگنا ‘قبض’ پیٹ کی سوزش اوربخار شامل ہیں۔ یہ علامات کئی بیماریوں کی ہیں لہٰذا ڈاکٹرہی یہ فیصلہ کر سکتا ہے کہ وہ کس مرض کی ہیں۔ یہ علامات اچانک نہیں بلکہ دھیرے دھیرے نمودارہوتی ہیں۔”

انہوں نے بتایا کہ جگر کی بیماری کے باعث جسمانی تکالیف کے ساتھ ساتھ ذہنی مسائل بھی جنم لیتے ہیں۔ مثلاً ایسے مریض کو بے جا غصے‘بے بسی کی کیفیت ‘چڑچڑے پن’ ذہنی دباﺅ اورنفسیاتی الجھنوں کا سامنا ہو سکتا ہے۔ مجھے تو یہ بات سمجھ آئی کہ یہ ایک گھُنی بیماری ہے۔

حسن نے ان سے پوچھا کہ جگر آخر چربیلا کیسے ہو جاتا ہے۔ جواب میں انہوں نے کہا کہ اس کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں موٹاپا، الکوحل یا کیفین کا زیادہ استعمال، بڑھا ہوا کولیسٹرول، ٹائپ 2 ذیابیطس، کچھ ادویات کا ردعمل اور وراثتی عوامل نمایاں ہیں۔ اس کے علاوہ ناقص خوراک یاغذائی کمی بھی اس کا باعث بن سکتی ہے۔

لاہور سے تعلق رکھنے والے ماہر امراض معدہ وجگرڈاکٹر نوید احمد کا کہنا ہے کہ انڈے، مچھلی، مرغی کا گوشت اورلوبیا جگر کے لئے بہت اچھے ہیں۔ ان کے بقول خوراک کو ابال کر، بھاپ دے کر اور گرِل کرکے استعمال کرنا چاہئے۔ چقندر، شکرقندی، پھول گوبھی، پیاز، لیموں، دالیں، اناج، ناریل کا تیل اور السی کے بیج بھی اس حوالے سے فائدہ مند ہیں۔ گنے کا رس نکالنے میں اگر صفائی کا خیال رکھا گیا ہو تو یہ بھی مفید ہوتا ہے۔ مزید برآں پھلوں اور تازہ سبزیوں کو اپنے معمول میں ضرور شامل کرنا چاہئے ۔

ان کے مطابق کیفین والے مشروبات ، چاکلیٹ، کافی ، پروسیسڈفوڈ ، مصنوعی مٹھاس ، ڈبوں میں بند خوراک، منجمد خوراک ، سافٹ ڈرنکس اورجنک فوڈ کا استعمال کم سے کم کرنا چاہئے۔ "امریکن لیور فاﺅنڈیشن” کے مطابق ریشے والی غذا کا استعمال پیٹ بھرنے کا احساس دیتا ہے جس سے لوگ کھانا کم کھاتے ہیں۔ اس سے وزن کم ہوتا ہے جس سے جگر کو بھی فائدہ پہنچتا ہے۔ مزید برآں ہمیں چاہئے کہ چہل قدمی یا ورزش کی عادت ڈالیں اور کھانا کھانے کے فوراً بعد مت سوئیں۔

میری نانی دودھ میں ہلدی ڈال کر پیتی تھیں اور کہتی تھیں کہ یہ جگر کو صحت مند رکھتا ہے۔ میرے سسرال میں اس کی ایک نئی شکل "دودھ کا سالن” پکتا ہے جسے ہم لوگ "زردالو”  یا "پیلا کھیر” کہتے ہیں۔ اسے تیار کرنے کے لئے پیاز کو آدھے چمچ آئل میں براﺅن کرکے اس میں نمک، تھوڑی سی لال مرچ اور ہلدی ڈال کر بھونا جاتا ہے۔ اس کے بعد اس میں دودھ ڈال کر ابالتے ہیں جس سے دودھ کا مزیدار شوربہ تیارہوجاتا ہے۔ پھر اس میں روٹی کوٹ کر کھاتے ہیں۔ شروع میں تو مجھے بڑاعجیب سالگتا تھا لیکن اب تو میں اس کی دیوانی ہوں۔ میرے بچے بھی اس کے دلدادہ ہیں۔ آپ لوگوں سے کہوں گی کہ اس کے بارے میں اپنے ڈاکٹر سے بھی مشورہ کر لیں، اس لئے کہ کچھ چیزیں کچھ لوگوں کو راس نہیں آتیں ۔

چربیلے جگر سے متعلق ایک روایتی ٹوٹکہ بھی ہے۔ اس کے مطابق گاجر، ادرک، سیب اور چقندر کے چند ٹکڑے پانی میں ڈال کر ہلکا سا ابال لیں اورٹھنڈا ہونے پر اس میں لیموں کا رس شامل کرکے کم ازکم ایک ماہ تک استعمال کریں۔ سونف کا استعمال بھی اس بیماری میں سودمند ہوتا ہے۔ اس طرح کے دیسی نسخوں سے ضرور فائدہ اٹھاناچاہئے مگر یاد رکھیں کہ یہ باقاعدہ علاج کے متبادل ہرگزنہیں ہوتے اور انہیں معاون علاج کے طور پرہی استعمال کرنا چاہئے ۔

تقریباً دو ماہ بعد فالو اَپ کے لئے دوبارہ ڈاکٹر کے پاس گئے تو میں نے ان سے پوچھا کہ اچھا جگر کیسا ہوتا ہے یعنی ہمیں کیسے پتہ چلے گا کہ ہمارا جگر درست کام کررہا ہے؟ جواب میں انہوں نے کہا کہ اس کی تندرستی سے آپ میں طاقت اورتوانائی کی سطح بہترہوجاتی ہے اوربلاوجہ تھکن کا خاتمہ ہوجاتا ہے۔ اس سے انفیکشنز ، خصوصاً چہرے پر ناک کے ارد گرد کی جگہوں میں انفیکشن کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔ اس کے علاوہ منہ کی صحت اچھی ہو جاتی ہے اور مزاج میں بھی مثبت تبدیلی آتی ہے۔

کچھ دن قبل ٹائمز آف انڈیا میں شائع ہونے والا ایک آرٹیکل پڑھنے کا اتفاق ہوا جس میں ایم وی ذیابیطس ریسرچ فاﺅنڈیشن کے چیف ڈایابیٹالوجسٹ ڈاکٹر وجے وشواناتھن کا کہنا تھا کہ ذیابیطس اور موٹاپے کے شکا رافراد میں، فیٹی لیور، کا مسئلہ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ ان کے مطابق زیادہ چینی والے مشروبات اور چکنائی والی خوراک کا استعمال جگر کی چربی میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے، خصوصاً اس وقت جب جسمانی مشقت اور ورزش نہ ہونے کے برابر ہو۔

علاج اور احتیاط کی وجہ سے حسن کی طبیعت کافی حد تک سنبھل گئی۔ ان کی بیماری نے ہمیں اُن کی اہمیت کا احساس اچھی طرح سے دلا دیا۔ یہ حقیقت ہے کہ شوہر محض ضروریات پوری کرنے کی مشین نہیں بلکہ بہت ہی خوبصورت رشتہ ہے۔ شوہر آپ کے ساتھ اپنے دُکھ سکھ، خواب، امیدیں، احساسات، تکلیفیں اور آزمائشیں شیئر کرتا ہے۔ وہ گرمیوں کی تیز دھوپ میں آپ کے لئے ٹھنڈی چھاﺅں ہے۔ وہ کوئی بھوت نہیں بلکہ جیسا کھٹا میٹھاہے، یا پھر شاید املی جیسا مزیدار۔

ایک دن میں کسی بات پر غصے میں تھی ۔میں نے حسن سے کہاکہ، آپ بدل گئے ہیں۔ ‘وہ بے اختیار ہنس پڑے۔ پھر کہنے لگے:

"تم عورتیں بھی بڑی عجیب ہوتی ہو۔ شادی کے بعد پہلے10 سال مردوں کی عادتیں بدلتی ہو اور پھر شکایت کرتی ہو کہ  تم پہلے جیسے نہیں رہے اور لگتا ہی نہیں کہ تم وہی ہو جس سے میں نے شادی کی تھی۔”

حسن کے برجستہ جواب پر میں ہنس پڑی۔ تجربے کی بات ہے کہ چھوٹی چھوٹی تکلیفیں‘ بیماریاں یا پریشانیاں رشتوں کو قریب لے آتی ہیں۔ اور ان دراڑوں کو بھر دیتی ہیں جومیاں بیوی کی الگ الگ دائروں میں مصروفیات یا کمیونی کیشن گیپ کی وجہ سے رشتوں میں آجاتی ہیں۔

liver disease, fatty liver disease, causes of fatty liver disease, precautions for fatty liver disease

Vinkmag ad

Read Previous

پیاس

Read Next

تالو‘ ہونٹ‘ جبڑا اور دانت۔۔۔منہ کی دنیا

Most Popular