ماہرین صحت کے مطابق پاکستان میں سیماگلوٹائیڈ کا غیر محتاط استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ یہ دوا اصل میں ٹائپ ٹو ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بنائی گئی تھی۔ تاہم اب اسے وزن کم کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔
طبی ماہرین کے بقول کئی صارفین دوا کو ڈاکٹر کی ہدایت کے بغیر استعمال کر رہے ہیں۔ اس سے دل، گردے اور ہارمونز پر منفی اثرات کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ اس کا زیادہ یا بے احتیاط استعمال لبلبے کی سوزش، تھائی رائیڈ کی خرابی اور معدے کے شدید مسائل پیدا کر سکتا ہے۔ بعض افراد جلد نتائج کے لیے خود خوراک بڑھا لیتے ہیں۔ اس سے جسم میں پانی کی کمی، کمزوری اور بےچینی بڑھ سکتی ہے۔
دوا کی فروخت اور اشتہار بازی کی نگرانی موجودہ قوانین کے تحت کی جا رہی ہے۔ تاہم ماہرین نے اسے مزید سخت کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ صارفین کو ہدایت کی گئی ہے کہ دوا صرف مستند ڈاکٹر کی نگرانی میں استعمال کریں تاکہ ممکنہ خطرات سے بچا جا سکے۔ ماہرین کے بقول وزن کم کرنے کے محفوظ اور مؤثر طریقے متوازن غذا، اور باقاعدہ ورزش ہیں۔