بچوں میں ٹائیفائیڈ کے علاج میں اینٹی بائیوٹکس کے مؤثر نہ ہونے پر ماہرین نے تشویش ظاہر کی ہے۔ خیبر پختونخوا میں ایک تحقیق میں 621 کلچرز کے پازیٹو رزلٹس سامنے آئے۔ ان میں سے زیادہ تر ڈرگ رزسٹینٹ تھے۔ ماہرین اس کا بڑا سبب اینٹی بائیوٹکس کے غیر ذمہ دارانہ استعمال کو قرار دیتے ہیں۔
تحقیق میں ظاہر ہوا کہ سیپروفلوکساسن، ایمپی سیلین اور سیفٹریاکسون زیادہ تر کیسز میں مؤثر نہیں تھیں۔ صرف ایزیتھرو مائسن اور میروپینم محدود طور پر کام کر رہی ہیں۔ سٹڈی نے صوبے میں ڈرگ رزسسٹینٹ ٹائیفائیڈ کی موجودگی کی تصدیق کی۔ تحقیق میڈٹیگو جرنل آف میڈیسن میں شائع ہوئی۔
ماہرین نے اینٹی بائیوٹکس کے غیر ذمہ دارانہ استعمال کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔ مجوزہ اقدامات میں ٹائیفائیڈ ویکسین مہم، پانی اور صفائی کے نظام کی بہتری، اور عوامی آگاہی شامل ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ بچوں کا علاج کلچر رپورٹ کی بنیاد پر ہونا چاہیے اور اینٹی بائیوٹکس ذمہ داری سے استعمال ہوں۔ ہسپتالوں میں اینٹی بائیوٹک سٹیورڈشپ پروگرام کے نفاذ کی بھی سفارش کی گئی تاکہ مزاحم ٹائیفائیڈ کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔